بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاک دامن عالمہ کی عزت نفس کو مجروح کرنا


سوال

ایک سسر اپنی بہوجوکہ عالمہ،حافظہ، عفیفہ اورپاکدامن ہے، اسکے بارے میں بھرے مجمع میں لوگوں کو کہتاہے کہ میری بہوایک خبیث، فاحشہ اور کذاب عورت ہے،اب سوال یہ ہے کہ ایسے شخص کےبارے میں شریعت کا کیاحکم ہے اور ایک شریف پاکدامن عورت کی عزت نفس کومجروح کرنے کی وجہ سے ایسے شخص پر کیا تعزیر جاری ہوسکتی ہے؟ 

جواب

کسی مسلمان کو گالی دینا اور اس کی عزت کو پامال کرنا  گناہِ کبیرہ اور حرام ہے،اس سے متعلق  قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، خاص طور پر کسی پاک دامن، حافظہ اور عالمہ خاتون کو ایسے الفاظ "فاحشہ" وغیر ہ جو "زنا کی تہمت" کے زمرے میں آتے ہوں استعمال کر کے گالی دینا اور اس  کی عزتِ نفس كو مجروح کرنا عام لوگوں کی بہ نسبت زیادہ  سنگین جرم اور حرام ہے،اس کا مرتکب فاسق اوراس پر اسلامی ریاست میں "حدِ قذف" یعنی اسّی (80) کوڑے لگانے کی سزا جاری ہوسکتی ہے۔لیکن اس طرح شرعی سزائیں جاری کرنا اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے، عام افراد کو اس کا  اختیار حاصل نہیں ہے،لہذا صورت مسئولہ میں سسر پر لازم ہے  کہ وہ خود  توبہ  کرے اور  اپنی بہو سے معافی بھی مانگے۔ قرآن کریم میں ہے:

{وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ}  [سورة النور:4]

ترجمہ:"اور جو لوگ (زنا کی) تہمت لگائیں پاک دامن عورتوں کو اور پھر چار گواہ (اپنے دعوے پر) نہ لاسکیں تو ایسے لوگوں کو اَسی درے لگاؤ اور ان کی گواہی قبول مت کرو (یہ تو دنیا میں ان کی سزا ہوئی) اور یہ لوگ (آخرت میں بھی) مستحق سزا ہیں اس وجہ سے کہ فاسق ہیں ۔"(بیان القرآن)

{ إنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ }[سورة النور: 23]

ترجمہ:" وہ لوگ بہتان لگاتے ہیں ان عورتوں کوجو پاک دامن ہیں اور ایسی باتوں کے کرنے سے بلکل بے خبر ہیں اور ایمان والیاں ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی جاتی ہے اور آخرت میں ان کو بڑا عذاب ہوگا"۔(بیان القرآن)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن ابن مسعود  رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:سِباب المؤمن فسوق، وقتاله كُفر. متفق عليه."

(الفصل الأول، ٣ / ١٣٥٦ كتاب الآداب  ، باب حفظ اللسان، ط: المكتب الاسلامي- بيروت)

ترجمہ:"حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے  حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔"

الدر مع الرد میں ہے:

"(يا شارب الخمر، يا آكل الربا، يا ابن القحبة) فيه إيماء إلى أنه إذا شتم أصله عزر بطلب الولد، كيا ابن الفاسق، يا ابن الكافر، وأنه يعزر بقوله يا قحبة. لا يقال: القحبة عرفا أفحش من الزانية لكونها تجاهر به بالأجرة. لأنا نقول: لذلك المعنى لم يحد، فإن الزنا بالأجرة يسقط الحد عنده خلافا لهما ابن كمال، لكن صرح في المضمرات بوجوب الحد فيه قال المصنف وهو ظاهر.(قوله وهو ظاهر) لعل وجهه أنه صار حقيقة عرفية بمعنى الزانية فهو قذف بصريح الزنا ولأن القحبة لا تلتزم عقد الإجارة الذي هو علة سقوط الحد عند الإمام."

(فرع من علیہ التعزیر:ص70، ج4، ط:سعید)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"فيشترط الإمام لاستيفاء الحدود."

(فصل فیما یوجب القود و ما لایوجبه: ص549،ج6، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں