بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پاک چادر ناپاک کپڑے کے ساتھ رکھنے سے پاکی کا حکم


سوال

ہمارے گھر میں ایک صندوق رکھا ہوا تھا جس میں میرے والدین کے عمرے کے احرام رکھے ہوئے تھے اور میں نے اس صندوق میں ناپاک کپڑے بھی رکھے تھے(جوکہ خشک تھے)  جبکہ والد صاحب کے احرام کو میں نے ان کے انتقال کے وقت کفن کے طور پر پہنایا اور والدہ محترمہ کا احرام اب تک رکھا ہوا ہے۔ 

اب پوچھنا یہ ہے کہ (1) اس احرام کا کیا حکم ہے؟ پاک ہے یا ناپاک؟ 

(2) والدہ کا جو احرام رکھا ہوا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

(3) ناپاک چھینٹے لگنے کی صورت میں میں نے کچھ نمازیں اور والد کا جنازہ ادا کیا ، اس کا کیا حکم ہے؟(زبانی وضاحت لینے پر معلوم ہوا کہ پیشاب کے چھینٹے لگنے کا شک ہے یقین نہیں ہے) 

جواب

(1، 2) خشک ناپاک کپڑوں کے ساتھ احرام کی پاک چادریں رکھنے سے احرام کی چادریں ناپاک نہیں ہوئیں بلکہ وہ بدستور پاک رہیں۔ 

(3) اگر پیشاب کے چھینٹے سوئی کے ناکے کے برابر برابر تھے تو اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوئے اور اگر چھینٹے لگنے کا شک ہے یقین نہیں ہے تو محض شک کی وجہ سے بھی کپڑے ناپاک نہیں  ہوئے۔  

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (8/ 546):

"قال - رحمه الله - (لف ‌ثوب ‌نجس رطب في ثوب طاهر يابس فظهر رطوبته على الثوب ولكن لا يسيل إذا عصر لا يتنجس) وذكر المرغيناني أنه إن كان اليابس هو الطاهر يتنجس؛ لأنه يأخذ قليلا من النجس الرطب وإن كان اليابس هو النجس والطاهر هو الرطب لا يتنجس؛ لأن اليابس هو النجس يأخذ من الطاهر ولا يأخذ الرطب من اليابس شيئا ويحمل على أن مراده فيما إذا كان الرطب ينفصل منه شيء وفي لفظه إشارة إليه حيث نص على أخذ الليلة وعلى هذا إذا نشر الثوب المبلول على محل نجس هو يابس لا يتنجس الثوب لما ذكرنا من المعنى وقال قاضي خان في فتاواه إذا نام الرجل على فراش فأصابه مني ويبس وعرق الرجل وابتل الفراش من عرقه إن لم يظهر أثر البلل في بدنه لا يتنجس بدنه، وإن كان العرق كثيرا حتى ابتل الفراش ثم أصاب تلك الفراش جسده فظهر أثره في جسده يتنجس بدنه، وكذا الرجل إذا غسل رجله ومشى على أرض نجسة بغير مكعب فابتل الأرض من بلل رجله واسود وجه الأرض لكن لم يظهر أثر تلك الأرض في رجله وصلى جازت صلاته وإن كان بلل الماء في الرجل كثيرا حتى ابتل وجه الأرض وصار طينا ثم أصاب الطين رجله لا تجوز صلاته ولو مشى على أرض نجسة رطبة ورجله يابسة تنجس."

( مسائل شتى، مسائل متفرقة في التحري في الذكاة والنجاسة، ط: دار الكتاب الإسلامي بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں