بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیٹ پر زخم ہونے کی وجہ سے پٹرولیم جیلی کی تہہ لگا کر غسل کرنے کا حکم


سوال

قریب  چار ماہ قبل  سی سیکشن سے میری بیٹی کی ولادت ہوئی اس کے بعد سے میرے ٹانکے ٹھیک نہیں ہو رہے،  زخم بن جاتے ہیں، پانی بھر جاتا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ مجھے انہیں پانی اور پسینے سے بچانا ہے، کیا میں غسل کے دوران پیٹرولیم جیلی کی تہہ لگا سکتی ہوں؛ تاکہ پانی زخم پر نہ پہنچے؛ تاکہ زخم جلدی ٹھیک ہو؟

جواب

اگر پانی لگنے سے زخم کے بگڑنے کا اندیشہ ہو یا زخم کے ٹھیک ہونے میں تاخیر کا اندیشہ ہو تو آپ کے  لیے غسل کے دوران زخم والی جگہ پر کوئی بھی ایسی پاک چیز  (مثلًا پیٹرولیم جیلی یا پلستر وغیرہ)  لگانا جائز ہے جو پانی کو زخم تک پہنچنے سے روک دے، اس حالت میں غسل کے دوران اس زخم پر موجود پٹرولیم جیلی یا پلستر وغیرہ کے اوپر مسح کرنا کافی ہوگا، اس پر پانی بہانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 278):

’’ (وحكم مسح جبيرة) هي عيدان يجبر بها الكسر (وخرقة قرحة وموضع فصد) وكي (ونحو ذلك) كعصابة جراحة ولو برأسه  (كغسل لما تحتها) فيكون فرضا يعني عمليا لثبوته بظني، وهذا قولهما، وإليه رجع الإمام خلاصة وعليه الفتوى شرح مجمع. وقدمنا أن لفظ الفتوى آكد في التصحيح من المختار والأصح والصحيح. ۔۔۔۔۔۔۔ (ويمسح) نحو (مفتصد وجريح على كل عصابة) مع فرجتها في الأصح (إن ضره) الماء (أو حلها) ومنه أن لا يمكنه ربطها بنفسه ولا يجد من يربطها. (انكسر ظفره فجعل عليه دواء أو وضعه على شقوق رجله أجرى الماء عليه) وإن قدر وإلا مسحه وإلا تركه.

(قوله: قرحة) بمعنى الجراحة. قال في القاموس: وقد يراد بها ما يخرج من البدن من بثور، وفي القاف الضم والفتح نهر (قوله: وموضع) بالجر عطفا على قرحة ط (قوله: كعصابة جراحة) العصابة بالكسر ما يعصب به، وكأنه خص القرحة بالمعنى الثاني، أو أراد بخرقتها ما يوضع عليها كاللزقة فلا تكرار أفاده ط‘‘۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں