بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیٹ میں موجود بچے کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم


سوال

بچے کی پیدائش کے بعد ہی صدقہ فطر واجب ہوتا ہے یا دوران حمل بھی پیدائش سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا ہو گا؟ اگر کوئی شخص اپنی ایسی اولاد کا فطرانہ ادا کرنا چاہے جس کی ابھی پیدائش نہیں ہوئی تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ تفصیل سے وضاحت فرما دیں.

جواب

عید الفطر کے دن طلوع فجر سے پہلے جو بچہ پیدا ہوجائے اس کی طرف سے تو صدقہ فطر کی ادائیگی غنی پر واجب ہوتی ہے، لیکن عید الفطر کے دن طلوع فجر کے وقت جو بچہ ماں کے پیٹ میں ہو اس کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں ہے، بچے کی پیدائش سے پہلے اس کی طرف سے صدقہ فطر ادا نہیں کیا جاسکتا ہے، اگر کوئی حمل کی طرف سے فطرانہ ادا کرے گا تو وہ خود اس کی طرف سے نفلی صدقہ شمار ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 361)
(عن نفسه) متعلق بيجب وإن لم يصم لعذر (وطفله الفقير)

(قوله وطفله) احترز به الجنين فإنه لا يسمى طفلا كذا في البرجندي إذ الطفل هو الصبي حين يسقط من بطن أمه إلى أن يحتلم وجارية طفل وطفلة كذا في المغرب إسماعيل فافهم،


فتوی نمبر : 144109201383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں