پیشاب اور استبراء کرنے کے بعد کوئی قطرہ نہیں آتا ہے، لیکن پانی سے استنجاء کرنے کے وقت پانی کے ایک دو قطرے پیشاب کی نالی میں چلے جاتے ہیں، پھر جب چلنے لگوں تو باہر آجاتےہیں، اس کا کیا حکم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کو مکمل طور پر استبراء کرلینے کے بعد یہ یقین ہو کہ پانی ہی نکل رہا ہے تو اس سے اس کے وضو میں فرق نہیں آئے گا، دوبارہ استنجاء اور وضو کرنا ضروری نہیں۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"فإن الشك والاحتمال لا يوجب الحكم بالنقض، إذ اليقين لا يزول بالشك نعم إذا علم بإخبار الأطباء أو بعلامات تغلب ظن المبتلى، يجب. اهـ"
(كتاب الطهارة، ج: 1، ص: 148، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144311101779
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن