بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پیسے لے کر اسمگلنگ کی گاڑیوں کو چھوڑنے کا حکم


سوال

ممنوعہ سامان سگریٹ ایرانی ڈیزل سفاری وغیرہ اس پر کسٹم والے  کچھ پیسہ لے کر اجازت دیتے ہیں ہیں اب ایک افسر کا تقرر ہوا ہے ہے جو اسمگلنگ  کی گاڑیوں کو نہیں چھوڑتے  لہذا گاڑی والوں کو مجبورا ساتھ والے گاؤں سے گزر کر سامان لے جانا پڑتا ہے ہے جس پر گاؤں والے اچھی خاصی رقم گاڑی والوں سے سے وصول کرتے ہیں جس رقم کو گاؤں والے  اپنے لیے حلال سمجھتے ہیں اور یہ بہانہ کرتے ہیں کہ یہ لوگ سامان ہمارے علاقے سے لے کر جاتے ہیں ہیں لہذا مہربانی فرما کر شرعی حکم کی رہنمائی فرمائیں ؟

جواب

صورت مسؤلہ میں مذکورہ   گاؤں والوں کا اچھی خاصی رقم گاڑی والوں (اسمگلنگ کرنے والوں )  سے وصول کرنا جائزاورحلال نہیں ،نیز حکومت کی اجازت کےبغیر سامان کی مذکورہ طریقے سے اسمگلنگ کرنابھی درست نہیں ۔ناجائز اشیاء کی اسمگلنگ ناجائز  اورجائز کی فی نفسہ جائز ہے، لیکن جب عوام الناس کے مفاد  کی خاطر حکومتی سطح پر جائز اشیاء  کی اسمگلنگ ممنوع ہو تو  اس سے اجتناب  ضروری ہے؛ کیوں کہ کسی بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد کا (خاموش)  معاہدہ کرتاہے، اور جائز امور میں معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا دیانتًا  ضروری ہوتاہے،   اس طرح  کے جائز  امور   سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، اور معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے، نیز قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں  مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا شرعاً ضروری ہے،  لہذا  اسمگلنگ سے اجتناب کرنا چاہیے۔البتہ  جائز اشیاء   کی اسمگلنگ سے جو  نفع  حاصل  ہو گا ، وہ حرام نہیں ہو گا۔ 

سنن الترمذی میں ہے:

"عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينبغي للمؤمن أن يذل نفسه» قالوا: وكيف يذل نفسه؟ قال: «يتعرض من البلاء لما لا يطيق»: هذا حديث حسن غريب".

(سنن الترمذي،ابواب الفتن،رقم الحديث:2254               ،4/ 523 ط:مصر)

    مرقاۃ المفاتیح میں اس حدیث کے تحت ملاعلی قاری رحمہ اللہ  فرماتے ہیں :

"(لا ینبغی) ای لایجوز ( للمؤمن ان یذل نفسہ)ای باختیارہ."

(مرقاۃ المفاتیح، جلد5،صفحہ416،ط: کوئٹہ)

    المبسوط للسرخسی میں ہے:

"وإذلال النفس حرام، قال: - صلى الله عليه وسلم - «ليس للمؤمن أن يذل نفسه".

(المبسوط للسرخسي،كتاب النكاح ،باب الاكفاء، 5/ 23)ط:دارالمعرفة بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں