بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیر پر زخم ہونے کی صورت میں غسل واجب کیسے کیا جائے؟


سوال

 میرے پاؤں پر بہت دنوں سے گہری چوٹ لگی ہوئی ہے اور مجھ پر غسل فرض ہو چکا ہے تو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق مجھے زخم کو پانی سے بچا کر رکھنا ہے،  میرے لیے شریعت کا حکم کیا ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس پیر میں زخم ہے، اسے پٹی کرکے اس پر پلاسٹک کی تھیلی  لپیٹ لی جائے، اور غسل کرلیا جائے، آخر میں پلاسٹک ہٹا کر پٹی پر مسح کرلیجیے، واجب غسل ادا ہوجائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں  ہے:

( ويجمع ) مسح جبيرة رجل ( معه ) أي مع غسل الأخرى لا مسح خفها بل خفيه.

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعاً للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر، وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً ... (والرجل والمرأة والمحدث والجنب في المسح عليها وعلى توابعهما سواء) اتفاقاً". (كتاب الطهارة، باب المسح علي الخفين، مطلب: نواقض المسح، ١ / ٢٨٠، ط: دار الفكر)

اللباب في شرح الكتاب میں ہے:

ويجوز المسح على الجبائر وإن شدها على غير وضوءٍ، فإن سقطت عن غير برءٍ لم يبطل المسح، وإن سقطت عن برءٍ بطل المسح. (كتاب الطهارة، باب المسح على الخفين، ١ / ۴۱، ط: دار الكتب العلمية)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں