بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پنشن کی ملکیت کا حکم


سوال

میں ایک بیوہ ہوں اور اپنے مرحوم شوہر کی بیوہ کے طور پر پنشن وصول کرتی رہی ہوں۔ میرے تین بچے ہیں (دو بیٹے اور ایک بیٹی) سب شادی شدہ ہیں۔ میرا ایک بیٹا اور بیٹی کسی قسم کی دیکھ بھال نہیں کرتے حتیٰ کہ مجھ سے رابطہ بھی نہیں کرتے۔ میرا اکلوتا بیٹا مجھے خود رہائش فراہم کر رہا ہے۔ وہ میری پنشن کی رقم میں کھانے، دوائیوں اور کپڑوں سے متعلق میری تمام ضروریات کو پورا کرنے پر بھی توجہ دیتا رہا ہے ۔ یہ ماہانہ پنشن  کی رقم میرے لیے کافی ہے، اس لیے میں اپنی ماہانہ پنشن کی رقم سے ماہانہ بنیادوں پر خیراتی / فلاح و بہبود کے لیے کچھ رقم دے رہی ہوں۔ میں اپنی پنشن سے متعلق درج ذیل سوالات پوچھنا چاہوں گی:

1. کیا شریعت کے مطابق میری ماہانہ پنشن کی رقم میں میرے بچوں کا کوئی حصہ ہے؟

2. اگر میں اپنی ماہانہ پنشن کی بقیہ رقم اپنے بیٹے کے گھریلو اخراجات میں شرکت کے لیے اپنی رضامندی سے خرچ کرتا ہوں، جہاں میں اپنے خیال رکھنے والے بیٹے کے ساتھ رہ رہی ہوں۔ یہ صحیح ہے یا نہیں؟

3. اگر میں اپنی ماہانہ پنشن کی رقم سے اپنے ایک بیٹے اور بیٹی (جو میری دیکھ بھال نہیں کر رہے ہیں) کو کوئی رقم ادا نہیں کروں گی تو میں شریعت کے مطابق صحیح ہوں یا غلط؟

جواب

1. پنشن سائلہ کا حق اور ملکیت ہے، اس میں بچوں کا کوئی حصہ نہیں۔

2.سائلہ کے لئے پنشن کی بقیہ رقم  خیال رکھنے والےبیٹے ، جس کے ساتھ سائلہ رہائش پذیر  بھی ہے، کےگھریلو  اخراجات میں خرچ کرنا جائز ہے۔

3.دیکھ بھال نہ کرنے والے بیٹے اور بیٹی کو پنشن کی رقم سےکچھ  نہ دینے سے سائلہ گناہ گار نہیں ہو گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الخانية : لابأس بتفضيل بعض الأولاد في المحبة لأنها عمل القلب وكذا في العطايا إن لم يقصد به الإضرار، وإن قصده فسوّى بينهم يعطي البنت كالابن عند الثاني، وعليه الفتوى".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الهبة (5/ 696)، ط. سعيد)

فقط واللہ ٲعلم


فتوی نمبر : 144308100985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں