بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پائنچے ٹخنوں سے کتنا اوپر تک رکھے جائیں؟


سوال

پائنچے ٹخنوں سے کتنے اوپر رکھنا ضروری ہے؟

جواب

مَرد نصف پنڈلی سے لے کر ٹخنوں کے اوپر تک کسی بھی جگہ پائنچے رکھ سکتے ہیں، نصف پنڈلی تک رکھنا زیادہ بہترہے، رسول اللہ ﷺ کا یہ معمول تھا۔ اور ٹخنوں کو ڈھنکنا جائز نہیں ہے۔

سنن أبي داؤدمیں ہے:

"4093 - حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ - أَوْ لَا جُنَاحَ - فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ، مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فَهُوَ فِي النَّارِ، مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ»".

(كتاب اللباس، بَابٌ فِي قَدْرِ مَوْضِعِ الْإِزَارِ، ٤ / ٥٩، رقم الحديث: ٤٠٩٣، المكتبة العصرية، صيدا، بيروت)

ترجمہ:  عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ازار کی بابت سوال کیا، تو انہوں نے کہا کہ تم نے ایک باخبر سے دریافت کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مومن کی تہہ بند نصف پنڈلی تک رکھنا بہتر ہے، اور نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہو تو کوئی حرج نہیں، یا فرمایا کہ کوئی گناہ نہیں، اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو تو وہ آگ میں ہے، (یعنی اس کا نتیجہ جہنم ہے)، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس آدمی کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائیں گے جو ازراہِ فخر و تکبر اپنی ازار گھسیٹ کے چلے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں