پہلے بٹ کوئن تھا، اب پائی کوئن ہے جو ہم نے ڈاؤن لوڈ کر لیا ہے، اب وہ لانچ ہونے کے بعد قیمت پکڑے گا، ابھی فری ہے اور میرے پاس 90 تک ہوگئے ہیں، اب اس کو کھولنا چوبیس گھنٹوں کے بعد، یہ بھی ایک محنت ہے، دوسرا غیروں نے ہمیں ہرجگہ نقصان ہی دیا ہے، اب اس تناظر میں یہ کیسی چیز ہے؟ یہ کوئن ہیں، میں نے سنا ہے کہ علماء ِ کرام فرماتے ہیں کہ یہ صحیح نہیں!
ڈیجیٹل کرنسی کوئی بھی ہو، خواہ بٹ کوئن ہو، ون کوئن ہو یا پائی کوئن ہو، اس کی بنیاد طویل ہندسوں پر مشتمل ایک کوڈ پر ہوتی ہے، گویا یہ کوڈ ہی اس کرنسی کا وجود ہے، اس کرنسی کا اس کے علاوہ کوئی خارجی وجود نہیں، پھر وہ کوڈ کرنسی کے مالک کے علم میں اور اس کے والٹ میں (والٹ سے مراد حسی والٹ نہیں، بلکہ ڈیجیٹل والٹ ہے، یہ کوڈ اُس والٹ میں ) ہوتا ہے، جب وہ مالک اپنے مملوکہ کوئن کسی دوسرے کو دینا یا بھیجنا چاہتا ہے تو وہ ایپ کے ذریعہ اُس کو ایک مخصوص طریقہ سے دوسرے کے والٹ میں منتقل کر دیتا ہے۔
اہلِ فتویٰ کو اس کے کرنسی ہونے میں تردد ہے، نیز حکومتِ پاکستان نے چوں کہ اب تک اس کو باقاعدہ کرنسی کی حیثیت نہیں دی ہے، اس وجہ سے بھی علماءِ کرام کی طرف سے ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعہ معاملات کرنے کے جواز کا فتویٰ جاری نہیں کیا گیا۔
لہذا جب تک اس کرنسی کا معاملہ مشکوک ہے، اس وقت تک اس کے ذریعہ بیع و شراء کرنے اور اس کے ذریعہ منافع کمانے سے اجتناب کیا جائے، تاوقتیکہ اس کا معاملہ واضح ہو جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201315
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن