بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی رکعت میں سورہ ناس اور دوسری رکعت سورہ الم پڑھنے سے نماز کا حکم


سوال

اگر پہلی رکعت میں سورت الناس پڑھ کر دوسری رکعت میں سورت الم پڑھ لی جائے، تو کیا مسئلہ ہے؟

جواب

واضح رہے نماز میں قرأت کے دوران سورتوں کی ترتیب کی رعایت رکھنا واجب ہے، فرض نمازوں میں قصداً  قرآن مجید کی ترتیب کے خلاف قراءت کرنا مکروہِ تحریمی ہے، یعنی جو سورت بعد میں ہے اس کو پہلی رکعت میں پڑھنا اور جو سورت  پہلے ہے اس کو دوسری رکعت میں پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔

بصورتِ مسئولہ اگر پہلی رکعت میں "سورہ ناس" اور دوسری رکعت میں "سورہ  الم تر کیف" پڑھی گئی  تو قصداً اس طرح خلافِ ترتیب  پڑھنے کی صورت میں کراہت کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی، اور اگر سہواً یا غلطی سے  ترتیب کے خلاف  پڑھا تو نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی، لیکن  دونوں صورتوں میں سے کسی میں بھی سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا اور نہ ہی اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم  ہوگا، تاہم  نفل نماز میں قصداً  قرآن مجید کی ترتیب کے خلاف قرأت کرنا مکروہ نہیں ہے، البتہ ترتیب سے پڑھنا بہتر ہے۔

اور اگر "سورت الم" سے مراد، سورہ بقرہ کا آغاز ہے، یعنی پہلی رکعت میں بھولے سے سورہ ناس پڑھی اور دوسری رکعت میں سورہ بقرہ شروع سے پڑھ لی تو یہ بلاکراہت جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ اگر تکمیلِ قرآن کا موقع نہ ہو تو  دوسری رکعت میں بھی دوبارہ سورۃ الناس پڑھ لی جائے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

 "ويكره الفصل بسورة قصيرة وأن يقرأ منكوساً، إلا إذا ختم فيقرأ من البقرة. وفي القنية: قرأ في الأولى "الكافرون" وفي الثانية "ألم تر"  أو " تبت" ،  ثم ذكر يتم، وقيل: يقطع ويبدأ، ولا يكره في النفل شيء من ذلك،

  (قوله: ألم تر أو تبت) أي نكس أو فصل بسورة قصيرة ط (قوله: ثم ذكر يتم) أفاد أن التنكيس أو الفصل بالقصيرة إنما يكره إذا كان عن قصد، فلوسهواً فلا.

( مطلب الاستماع للقرآن ، ج:1، ص:546، ط: ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

قالوا: يجب الترتيب في سور القرآن، فلو قرأ منكوساً أثم، لكن لا يلزمه سجود السهو؛ لأن ذلك من واجبات القراءة لا من واجبات الصلاة، كما ذكره في البحر في باب السهو"

.(مطلب المكروه تحيريما من الصغائر، ج:1، ص:457، ط:ايم سعيد)

"لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية.

(قوله: لا بأس أن يقرأ سورة إلخ) أفاد أنه يكره تنزيها، وعليه يحمل جزم القنية بالكراهة، ويحمل فعله عليه الصلاة والسلام لذلك على بيان الجواز، هذا إذا لم يضطر، فإن اضطر بأن قرأ في الأولى - {قل أعوذ برب الناس} [الناس: 1]- أعادها في الثانية إن لم يختم نهر لأن التكرار أهون من القراءة منكوسًا، بزازية، وأما لو ختم القرآن في ركعة فيأتي قريبا أنه يقرأ من البقرة".

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں