ہم نے 5 لاکھ روپے پگڑی اور 3 ہزار کرایہ دے کر دکان لی ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
مروجہ پگڑی کا معاملہ شرعاً درست نہیں ہے، اس لیے کہ پگڑی نہ تو مکمل خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ (کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا ایک ملا جلامعاملہ ہے، پگڑی پر لیا گیا مکان بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتا ہے،لہذا پگڑی کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، ایسے معاملہ کو جتنا جلدی ہوسکے ختم کرکے اونر شپ کا معاملہ کرلینا چاہیے یا طویل مدت کے لیے کرایہ داری کا معاملہ کرلینا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة، وعلى هذا لايجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف.
(قوله: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لاتحتمل التمليك ولايجوز الصلح عنها".
(4 / 518، کتاب البیوع، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200582
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن