میری ایک پگڑی کی بلڈنگ ہے جس کا مجھے ماہانہ کرایہ آتا ہے اور جب بھی گھر فروخت ہوتا ہے تو اس میں دس پندرہ فیصد رسید کی مد میں ملتے ہیں ۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے لیے یہ جائز ہے یا نا جائز ؟ اور اگر میں ان کو فی کمرہ کے حساب سے مالکانہ حقوق دے دوں تو کیا وہ رقم میرے لیے جائز ہوگی؟
واضح رہے کہ پگڑی کا مروجہ سسٹم شرعًا جائز نہیں، کیوں کہ یہ معاملہ نہ تو مکمل طور پر خرید و فروخت ہے اور نہ ہی مکمل طور پر کرایہ داری ( اجارہ ) کا معاملہ ہے ، لہٰذا رسید کی تبدیلی کی مد میں ملنے والی رقم لینا جائز نہیں ہوگا۔
جتنا جلدی ہوسکے مذکورہ معاملہ سے اپنی جان چُھڑانے کی کوشش کرلی جائے ۔
اس معاملے سے بچنے کی بہتر صورت یہی ہے کہ مذکورہ بلڈنگ کو تمام مالکانہ حقوق کے ساتھ فروخت کردیا جائے اور اپنا قبضہ و تصرف اس بلڈنگ سے مکمل طور پر ختم کرکے خریداروں کے حوالے کردیا جائے ، اِس مد میں خریداروں سے لی گئی رقم کا لینا جائز ہوگا، نیز ہر کمرے کو مالکانہ حقوق کے ساتھ دے کر اس خریداروں سے اس مد میں رقم لینا بھی جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200043
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن