بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پگڑی پر دکان لینا


سوال

دکان کی پگڑی لینا،  دکان مالکان دکاندار سے پگڑی کی مد میں رقم لیتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ جب آپ دکان خالی کریں گے تو آپ کو رقم واپس کردی جائے گی اور آپ کے بقایاجات اگر کوئی رہتے ہوئے تو اس میں سے کاٹ لیے جائیں گے،  آیا اس شرط پر دکان لی جاسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مروجہ پگڑی کا  معاملہ شرعاً درست نہیں ہے؛ کیوں کہ  پگڑی  نہ تو مکمل   خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ یہ دونوں کے درمیان ایک  ملا جلا معاملہ ہے، جس کی وجہ سے پگڑی پر لیے گئے مکان یا  دوکان پر بدستور مالک کی ملکیت برقرار رہتی ہے، لہذا  پگڑی کا معاملہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اس کا متبادل کرایہ داری  کا معاملہ ہے جس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔

اور اگر سوال ایڈوانس سے متعلق ہے جو کرایہ دار سے وصول کیا جاتا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ  کرایہ دار  سے سیکورٹی کے طور پر کچھ رقم (ایڈوانس)  لینا درست ہے۔ یہ رقم مالک کے پاس بطورامانت ہوگی اور اس کااصل مالک کرایہ دارہی ہوگا۔ اور دکان یا مکان  چھوڑتے وقت یہ رقم کرایہ دارکو واپس لوٹانا لازم ہے، اور چوں کہ عرفاً مالکِ مکان یا دکان کو  اس رقم کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے؛ لہذا یہ رقم شرعاً مالک کے ذمہ قرض ہوگی، اور اس پر قرض والے احکام لاگو ہوں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں