بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاگل کو قتل کرنے کاحکم


سوال

 ایک شخص کا دماغ توازن صحیح نہیں ۔ اللہ اور رسول کو نہیں مانتا۔ قرآن مجید کی بے حرمتی کرتا ہے۔ اپنی ماں کو قتل کرنے کے درپے ہے اور لوگوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے تو کیا ایسے شخص کو معذور کرنا (یعنی ہاتھ ، پاؤں )کاٹنا یا قتل کرنا صحیح ہے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں  مذکورہ شخص کا دماغی توازن صحیح نہیں ہے ، اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہا ہے ، اور اپنی ماں کو قتل کرنے کے درپے ہے ، ایسے شخص کو قتل کرنا ،یا اس کے ہاتھ پاؤں کاٹنا شرعا جائز نہیں ہے ،لہذا مذکورہ شخص کو کسی  ایسے ادارے میں داخل کردیا جائے  جس میں ایسے معذور افراد کو رکھا جاتا ہو تاکہ اس سے گھروالے اور دیگر افراد محفوظ ہو جائیں ۔

شرح معاني الآثار میں ہے :

"عن المغيرة بن شعبة : أن النبي صلی الله عليه وسلم نهي عن المثلة."

(کتاب الجنایات ،باب الرجل یقتل رجلاکیف یقتل ،183/3،عالم الكتب)

بخاری شریف میں ہے ؛

"عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل ‌دم ‌امرئ مسلم، يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمارق من الدين التارك للجماعة ."

(کتاب الدیات،2521/6،دارابن کثیر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں