بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ربیع الاول 1446ھ 04 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد طہارت کے لیے پورا عضو دھونا ہو گا یا صرف اس کا سرا؟


سوال

پیشاب کے بعد طہارت کے لیے پورا عضو دھونا ہو گا یا صرف اس کا سرا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  پورا عضو دھونا ضروری نہیں، بلکہ جس حصے میں نجاست لگی ہو اس حصہ کا دھونا کافی ہے، نیز اگر پیشاب کے بعد ڈھیلا یا ٹیشوپیپر استعمال کیا جائے تو اس کے بعد دھونا لازم نہیں بلکہ مستحب ہے۔

الدر  مع الرد میں ہے:

"(ويجب) أي: يفرض غسله (إن جاوز المخرج نجس) مائع ويعتبر القدر المانع لصلاة (فيما وراء موضع الاستنجاء) ؛ لأن ما على المخرج ساقط شرعًا و إن كثر، و لهذا لاتكره الصلاة معه.

(قوله: و يجب أي: يفرض غسله) أعاد الضمير على الغسل دون الاستنجاء؛ لأن غسل ما عدا المخرج لا يسمى استنجاء، وفسر الوجوب بذلك؛ لأن المراد بالمجاوزة ما زاد من الدرهم بقرينة ما بعده، ولقوله في المجتبى: " لايجب الغسل بالماء إلا إذا تجاوز ما على نفس المخرج و ما حوله من موضع الشرج وكان المجاوز أكثر من قدر الدرهم ". اهـ. ولذا قيد الشارح النجس بقوله مائع. والشرج بالشين المعجمة والجيم: مجمع حلقة الدبر الذي ينطبق كما في المصباح. (قوله: إن جاوز المخرج) يشمل الإحليل، ففي التتارخانية: و إذا أصاب طرف الإحليل من البول أكثر من الدرهم يجب غسله هو الصحيح. ولو مسحه بالمدر، قيل يجزئه قياسا على المقعدة، وقيل: لا، و هو الصحيح اهـ."

(كتاب الطهارة،ج:1، ص:338،ط:سعيد)

الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:

"فصل (والاستنجاء سنة من كل ما يخرج من السبيلين إلا الريح) . اعلم أن الاستنجاء على خمسة أوجه. واجبان... والرابع مستحب، وهو إذا بال ‌ولم ‌يتغوط يغسل قبله۔"

(كتاب الطهارة، ج:1،ص:36، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں