بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پچاس ركعت نفل پڑهنے كی نذر مانی


سوال

کیا اس طرح نذر ماننا درست ہے کہ اگر فلاں کام میرا ہو گیا تو میں 50 رکعت نفل پڑھوں گا ؟

جواب

جی ہاں! اس طرح نذر ماننا درست ہے، لہذا اس طرح ماننے کے بعد کام ہوجانے کی صورت میں پچاس رکعت نفل پڑھنا واجب  ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 735):

"(ومن نذر نذرًا مطلقًا أو معلقًا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر) لحديث «من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى» (كصوم وصلاة وصدقة) ووقف (واعتكاف) وإعتاق رقبة وحج ولو ماشيا فإنها عبادات مقصودة، ومن جنسها واجب."

(كتاب الأيمان، مطلب في أحكام النذر، ط: سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144205200068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں