بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کپڑوں کے پچاس جوڑی کی مالک کو زکوۃ دی جا سکتی ہے؟


سوال

 ایک عورت کے  پاس 80 ہزار والا موبائل ہو اور اس کے پاس تقریباً 50جوڑے  کپڑے  ہوں،  اسی طرح دوسری عورت ہے اس کی شادی ہوئی ہے، اس کے  پاس مطلب پیسہ  اتناہے کہ گھر کاگزارا  ہوتاہے،  کیااس طرح کی  عورتوں  کو زکات دینا چاہیے یا نہیں؟

جواب

زکوۃ کا مستحق وہ مرد یا عورت ہے جس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن، استعمال کے  کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ سید/ عباسی نہ ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر پہلی خاتون کے پاس اسی ہزار والا موبائل ہے اور پچاس سے زائد کپڑے ہیں، لیکن یہ دونوں چیزیں  استعمال میں آتی ہوں، اس کے علاوہ مذکورہ بالا نصاب کے بقدر مال موجود نہ ہو تو ایسی عورت کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔

اسی طرح مؤخر الذکر خاتون کا خرچہ اگر آمدن سے پورا ہو جاتا ہو، لیکن اس کے علاوہ نصاب کے بقدر مال موجود نہیں ہے تو ان کو بھی زکوۃ دی جا سکتی ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 189):
"لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابًا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضًا للتجارة أو لغير التجارة فاضلاً عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي. والشرط أن يكون فاضلاً عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه، ولايشترط النماء إذ هو شرط وجوب الزكاة لا الحرمان، كذا في الكافي. ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحًا مكتسبًا، كذا في الزاهدي. ولايدفع إلى مملوك غني غير مكاتبه، كذا في معراج الدراية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں