بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پچاس ہزار پر زکاۃ کا حکم


سوال

جناب عالی میں سرکاری دفتر میں ایک کلرک ہوں اور میری تنخواہ 34000 روپے ہے جس میں والد کو بھی دس ہزار خرچہ دیتا ہوں میرے استعمال میں یا میرے نام پر کو ئی زمین نہیں۔ جس گھر میں رہتا ہوں سات بھائیوں کا مشترکہ ہے اس گھر میں میرا ایک کمرہ ہے اس کے علاوہ میرے والد صاحب کی 25 کنال زرعی زمین ہے جو کہ میرے والد صاحب کے استعمال میں ہے۔ میری ملکیت میں صرف موٹر سائیکل ہے جو کہ میں نے 31000 روپےکی 2017 میں خریدی تھی اور

میرے پاس نقد  50000 ہزار روپے ہیں۔

3 تولہ سونا میری بیوی کی ملکیت ہے 1 تو لہ چاندی بھی ہوگی جوکہ نکاح نامہ میں حق مہر کے طور پر نہیں لکھا ہوا لیکن میں نے اسے شادی کے موقعہ پر خرید کر دیا تھا۔

برائے مہربانی مجھے اسلامی تعلیمات کے مطابق بتائیں کے میر ے ذمہ کتنی زکوة واجب الا دا ہو گی میں نے پہلے بھی مسئلے پوچھا جسکا فتوی نمبر  144108201253 ہے  اس کے مطابق تو میں سمجھتا ہوں کہ۔میرے اوپر زکوة واجب نہیں ہو تی ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی بچت میں چوں کہ پچاس ہزار نقدی موجود ہے، جوکہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زائد ہے، لہذا  آپ صاحبِ نصاب شمار ہوں گے، لہٰذا جس دن یہ رقم جمع ہوئی اس دن سے آپ کا سال شروع ہوگا، اور چاند کے حساب سے ٹھیک ایک سال کے بعد جس روز آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہو، اس روز آپ کے پاس جتنی نقدی ہو اس کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔

نیز سونا اور چاندی اگر آپ کی اہلیہ کی ملکیت ہے تو وہ بھی صاحبِ  نصاب شمار ہوں گی،  اور ان کی زکاۃ کا سال جس روز مکمل ہوگا اس روز سونا اور چاندی کی مالیت معلوم کرکے کل مجموعہ قیمت کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا ان پر لازم ہوگا۔ اسی طرح اگر سال مکمل ہونے پر ان کے پاس ضرورت سے زائد کچھ نقدی بھی ہو تو اسے بھی کل مال نصاب میں شامل کرکے زکاۃ کا حساب کیا جائے گا۔

تاہم اگر مذکورہ سونا اور چاندی آپ کی ملکیت ہو تو اس کی زکاۃ کی ادائیگی آپ پر لازم ہوگی۔

اور اگر آپ کی اہلیہ کے پاس صرف سونا ہے، چاندی آپ کی ملکیت میں ہے، اور اہلیہ کی بچت میں بالکل بھی نقدی نہیں ہے، نہ ہی چاندی یا مالِ تجارت ملکیت میں ہے تو ان پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ تاہم اس صورت میں آپ نقدی کے ساتھ چاندی کی قیمت ملاکر مجموعے کی زکاۃ ادا کریں گے۔

زکاۃ کی ادائیگی اگر فوراً نہ کرسکیں تو واجب مقدار پاس نوٹ کرلیں، جیسے جیسے سہولت ہو ادا کرلیجیے۔

ملوظ رہے کہ گزشتہ سوال میں آپ نے صرف تین تولہ سونے پر زکاۃ کا حکم دریافت کیا تھا، سوال میں مزید کوئی تفصیل ذکر نہیں کی تھی، جس کے مطابق گزشتہ جواب دیا گیا تھا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201386

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں