بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پبلک ٹرانسپورٹ یعنی گاڑیوں میں فرض نمازاداکرناکیسا ہے؟


سوال

پبلک ٹرانسپورٹ یعنی گاڑیوں میں  فرض نماز ادا کرنا کیسا ہے ؟

جواب

فرض نماز  کی ادائیگی کے لیے قیام ضروری ہے، اگر تن درست آدمی بیٹھے بیٹھے نماز پڑھے تو نماز درست نہ  ہوگی، نیز گاڑی میں قبلہ رخ رہنا بھی ممکن نہیں ہے، لہذا گاڑی رکوا کر اتر کر نماز ادا کی جائے، اگر کسی نے چلتی کار، وین وغیرہ میں قیام کے بغیر یا قبلہ کا رخ کیے بغیر فرض نماز ادا کرلی تو اس کو دہرانا لازم ہوگا۔

”بس“ کے بارے میں ذرا تفصیل ہے کہ اگر شہر  سے باہر لمبا سفر ہو اور بس ڈرائیور کہنے کے باوجود بس نہ روکے اور نماز کا وقت نکل رہا ہو، تو دیکھا جائے گا کہ اگر بس کے اندر  قبلہ رُخ ہوکر قیام، رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے تو اس طرح نماز ادا کرے۔ چنانچہ اگر بس قبلہ رخ چل رہی ہو یا مخالف سمت جارہی ہو اور سیٹوں کے درمیان فاصلہ ہو تو قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے، اس صورت میں اگرقیام(کھڑے ہونے) کے لیے سہارا لینا پڑے تو اس کی اجازت ہوگی، اگرپورے قیام کے دوران سہارا لینا پڑے اور ہاتھ نہ باندھ سکے تب بھی قیام نہ چھوڑے ، سہارا لے کرقیام ، رکوع اورسجدےکے ساتھ نماز ادا کرے۔

اگر بس کے زیادہ حرکت کرنے یاچکرآنے کی وجہ سے قیام نہ کرسکے تواسی راہ داری میں بیٹھ کربس کے فرش(زمین) پرسجدہ کرتے ہوئے نماز اداکرے، البتہ اگر بس شمالاً جنوباً (پاکستان وغیرہ میں) جارہی ہو تو یہ کیا جاسکتاہے کہ سیٹ کی طرف رخ کر کے قیام اور رکوع کیا جائے اور سجدے کے لیے سیٹ پر بیٹھ کر سامنے والی سیٹ پر سجدہ کرلیا جائے۔

اور اگر بس میں مذکورہ صورتوں کے مطابق نماز ادا نہ کی جاسکتی ہو (مثلاً: قیام ہی ممکن نہ ہو، یا قیام تو ممکن ہو لیکن قبلہ رخ نہ ہوسکے، یا سجدہ نہ کیا جاسکتاہو، یا کار وغیرہ کا ڈرائیور گاڑی نہ روکے) اور نماز کا وقت نکل رہا ہو تو فی الحال "تشبہ بالمصلین" (نمازیوں کی مشابہت اختیار) کرتے ہوئے نماز پڑھ لے ، پھر جب گاڑی سے اتر جائے تو فرض اور وتر کی ضرور قضا کرے۔

البحرالرائق میں ہے:

"وفي الخلاصة: وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالی لاتجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة." 

(الکتاب الطهارة، باب التیمم، ج:1، ص:142، ط: رشیديه)

احسن الفتاوی میں ہے:

”سوال : ریل گاڑی یا بس کے سفر میں نماز کیسے پڑھے؟ اگر ڈرائیور بس نہ روکے اور بس اسٹاپ یا اسٹیشن تک پہنچنے میں وقت نکل جانےکا خطرہ ہو ، اگر کھڑا نہ ہو سکتا ہو تو بیٹھ کر نماز ہو جائے گی ؟ اور قبلہ کی طرف رخ نہ ہو سکے تو کیا کرے ؟

جواب:ریل گاڑی اور بس میں کھڑے ہو کر قبلہ رخ نماز پڑھیں، گرنے کا خطرہ ہو تو کسی چیز سے ٹیک لگا کر یا ہاتھ سے کوئی چیز پکڑ کر کھڑے ہوں ، حالت قیام میں ہاتھ باندھنا سنت ہے فرض نہیں اور قیام فرض ہے ، اس لیے بوقت ضرورت ہاتھ چھوڑ کر کسی چیز کو پکڑ کر کھڑاہو ، اگر قبلہ رخ ہونے کی گنجائش نہ ہو تو دو نشستوں کے درمیان قبلہ رخ کھڑا ہو کر قیام و رکوع کا فرض ادا کر ے اور سجدہ کے لئے پچھلی نشست پر کرسی کی طرح بیٹھ جائے یعنی پاؤں نیچے ہی رہیں اور سامنے کی نشست پر سجدہ کرے ، اس صورت میں بحالت سجدہ گھٹنے کسی چیز پر نہیں ٹکیں گے مگر سجدہ میں گھٹنے رکھنا فرض نہیں بلکہ واجب یا سنت ہے بوقت غذر اس کے ترک سے نماز ہو جائے گی ، اگر کسی وجہ سے قیام یا استقبال قبلہ کا فرض کسی بھی طرح ادانہ ہوسکےتواس وقت جیسےبھی ممکن ہونمازپڑھ لےمگربعدمیں ایسی نمازکااعادہ کرے۔“

(احسن الفتاوی، ج:4، ص:88، ط:ایچ ایم سعید) 

فتاوی محمودیہ میں ہے:

”کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ چلتی گاڑی میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ آیا بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے یا کھڑے ہو کر پڑھنا ضروری ہے؟

ج بسم الله الرحمن الرحیم ۔ گاڑی میں کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھنا ضروری ہے ، ہاں اگر کوئی شخص کھڑے ہو کر گاڑی میں نماز نہ پڑھ سکے اور اسٹیشن پر اتر کر نماز پڑھنے کی کوئی صورت نہ بن سکے تو ایسی صورت میں بوجہ عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہو گا ۔“

(فتاوی محمودیہ، ج:2، ص:816، ط:جمعیت پبلیکیشنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں