بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پابندی کی صورت میں عید کی نماز


سوال

(1)اگر امام نماز پڑھا رہا ہو اور نماز میں کوئی غلطی ہوگئی تو نماز دوبارہ دہرانے کے لیے پھر اقامت کہنی ہوگی اور اگر اقامت نہیں کہی  تو نماز ادا ہوگی یا نہیں؟

(2)آج کل کرونا جو عالمی وبا ہے اس کی  وجہ سے گھروں میں کوئی حافظ عید کی نماز پڑھا سکتا ہے؟

جواب

1 : اگر وقت کے اندر ہی دوبارہ جماعت کے ساتھ نماز کا اعادہ کیا جارہا ہو تو اذان اور اقامت کے بغیر ہی اعادہ کیا جائے ۔

"قوم ذكروا فساد صلاة صلوها في المسجد في الوقت قضوها بجماعة فيه، و لايعيدون الأذان و لا الإقامة، و إن قضوها بعد الوقت قضوها في غير ذلك المسجد بأذان وإقامة، كذا في الزاهدي."

 (فتاوی ہندیہ، ۱/۵۵، ط: رشیدیہ) 

2 :  اگر کسی ملک میں وائرس یا کسی وبائی مرض کی وجہ سے حکومت عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز پڑھنے سے منع کرے تو  شہر، فنائے شہر یا بڑے گاؤں کے رہنے والے  مسلمان کوشش کریں کہ وہ عید  کی نماز عید گاہ  میں یا مسجد میں  پڑھیں، لیکن  اگر  کسی  علاقے میں عید کی نماز عید گاہ  یا مسجد میں پڑھنا ممکن نہ ہو تو کم از کم دو افراد گھر،گھر کی چھت، صحن  یا بلڈنگ کی پارکنگ وغیرہ میں جمع ہو کر  پڑھیں۔ اگر کسی ملک میں وائرس یا کسی وبائی مرض کی وجہ سے حکومت عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز پڑھنے سے منع کرے تو  شہر، فنائے شہر یا بڑے گاؤں کے رہنے والے  مسلمان کوشش کریں کہ وہ عید کی نماز عید گاہ میں یا مسجد میں  پڑھیں، لیکن اگر کسی علاقے میں عید کی نماز عید گاہ  یا مسجد میں پڑھنا ممکن نہ ہو تو کم از کم دو افراد گھر،گھر کی چھت، صحن  یا بلڈنگ کی پارکنگ  وغیرہ  میں جمع ہو کر  پڑھیں۔

مزید دیکھیے:

گھر میں عیدین کی نماز ادا کرنا

النهر الفائق شرح كنز الدقائق  (1 / 373) ط: دار الكتب العلمية:

"نعم بقي أن يقال: من شرائطها الجماعة التي هي جمع والواحد هنا مع الإمام جماعة، فكيف يصح أن يقال: إن شروطه الجمعة."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 166):

"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها.

و في الرد:

"لكن اعترض ط ما ذكره المصنف بأن الجمعة من شرائطها الجماعة التي هي جمع و الواحد هنا مع الإمام، كما في النهر."

الفقه على المذاهب الأربعة  (1 / 531):

"الحنفية قالوا: صلاة العيدين واجبة في الأصح على من تجب عليه الجمع بشرائطها سواء كانت شرائط وجوب أو شرائط صحة إلا أنه يستثنى من شرائط الصحة الخطبة؛ فإنها تكون قبل الصلاة في الجمعة و بعدها في العيد و يستثنى أيضًا عدد الجماعة فإن الجماعة في صلاة العيد تتحقق بواحد مع إمام بخلاف الجمعة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں