بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ سال سے کم عمر بچوں کا مسجد میں آنا کیساہے؟


سوال

 پانچ سال سے کم عمر  بچوں کا مسجد میں آناکیساہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایسےچھوٹے بچے جو مسجد کے آداب اور پاکی کا خیال نہیں رکھ سکتے اور ان کی وجہ سے دیگر نمازیوں کی نماز میں خلل پڑتا ہو  ان کو مسجد میں لانا مناسب نہیں ہے، البتہ سمجھ دار  بچے جو مسجد کی پاکی اور آداب کا خیال رکھ سکتے ہوں ان کو نماز کی ترغیب کے لیے مسجد میں لانا جائز، بلکہ مستحسن ہے، تاکہ ان کو نماز کی عادت ہو، البتہ ساتھ لانے والے کو چاہیے کہ وہ بچوں کو اپنے قریب کھڑا کرکے نماز پڑھائیں، تاکہ کسی کی  نماز میں خلل واقع نہ ہو، پانچ سال یا اس سے کم عمر بچہ ناسمجھ بچوں میں شمار ہوتا ہے، اس لئے اس کو مسجد میں نہیں لانا چاہئے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويحرم إدخال صبيان ومجانين ‌حيث ‌غلب تنجيسهم.

وفي الرد:

(قوله ويحرم إلخ) لما أخرجه المنذري " مرفوعا «جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم، وبيعكم وشراءكم، ورفع أصواتكم، وسل سيوفكم، وإقامة حدودكم، وجمروها في الجمع، واجعلوا على أبوابها المطاهر» " بحر".

(ردالمحتار،کتاب الصلاة، باب مايفسدالصلاةومايكره فيها، ج:1 / ص:656، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں