بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اورسیز پاکستانی کے پاسپورٹ پر گاڑی منگوانا


سوال

جو اورسیز پاکستانی ہیں وہ اپنے پاسپورٹ پر باہر ملک سے گاڑی منگواسکتے ہیں،گورنمنٹ کی اس سلسلہ میں کچھ شرطیں بھی ہوتی ہیں  ،مثلا:

1- اس شخص کے پاسپورٹ پر گاڑی منگوائی جاسکتی ہے جس نے بینک کے ذریعہ سے پاکستان رقم بھیجی ہو۔

2-  دو سال میں ایک ہی مرتبہ گاڑی منگواسکتا ہے، وغیرہ وغیرہ

اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایسی گاڑی یہاں  کی مقامی مارکیٹ سے سستی ہوتی ہے،جس کی وجہ سے منگوانے والے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ہوتا یہ ہے کہ اورسیز پاکستانی جب یہاں پاکستان آتے ہیں  تولوگ اس سے پاسپورٹ  لے کر اس کے پاسپورٹ پر خود گاڑی منگوالیتے ہیں،اور اس کو پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے کچھ رقم دے دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ(1) پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے اسے رقم دینا جائز ہے یا نہیں؟اگر ناجائز ہے تو کیا یوں ممکن ہے   کہ اس اورسیز پاکستانی سے پارٹنرشپ کر لیں؟

(2) پارٹنرشپ کی صورت یہ ہوگی کہ ہم مل کر گاڑی خریدیں گے۔ نام ،پاسپورٹ،اور بینک کے دستاویزات اس اورسیز پاکستانی کے استعمال ہوں گے، گاڑی پسند کرنا، خریدنا، رقم ادا کرنا، گاڑی کو پورٹ سے چھڑوانا،گاڑی  فروخت کرنا ہم کریں گے۔

شراکت ہماری یوں ہوگی کہ مثلا : پانچ فیصد گاڑی کے اندر حصص اس اورسیز پاکستانی کے ہوں گے،اور باقی ہمارے ہوں گے، گاڑی آجانے کے بعد ہم اس اورسیز پاکستانی کے حصص خرید لیں گے، یا گاڑی کو مارکیٹ میں فروخت کردیں گے ، اور اپنا اپنا نفع وصول کرلیں گے۔کیا یہ صورت جائز ہے؟اگر یہ صورت بھی ناجائز ہے تو  (3) پھر جواز کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟

جواب

1- صرف پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے رقم کا لین دین ناجائز ہے۔(النتف فی الفتاوی :کتاب الاجارۃ،ص559،ط:مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)

2-  سوال میں   ذکرکردہ شرکت درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز  ہوگی:

(1)         کار ڈیلر اور پاسپورٹ ہولڈر دونوں پیسے ملاکر گاڑی خریدنے کا معاہدہ کریں، یا  مشترکہ طور پر گاڑی خریدیں اور ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو گاڑی خریدنے کا وکیل بنادے، یا یہ دونوں کسی تیسرے شخص کو وکیل بنادیں۔

(2)         دونوں گاڑی میں اپنے حصص طے کریں، (خواہ پہلے حصص متعین کریں، پھر قیمت کی ادائیگی کریں یا قیمت کی ادائیگی کے تناسب سے حصص متعین کریں)۔

(3)         دونوں     یا دونوں میں سے کوئی ایک گاڑی خریدنے اور وصول کرنے کی محنت سر انجام دے یا ان کا کوئی وکیل یہ کام انجام دے۔

(4)         اگر گاڑی خریدتے وقت اس کی قیمت ادا نہیں کی تو خریدنے کے بعد دونوں اپنے اپنے حصص کے بقدر قیمت ادا کریں،یا کوئی ایک پوری قیمت ادا کرے اور پھر دوسرے سے  اس کے حصے کے بقدر وصول کرلے، یا جتنی قیمت ادا کی گئی ہے اسی کے تناسب سے شریک ہوجائیں۔

(5)         گاڑی قبضے میں آنے کے بعد  ایک دوسرے کو  یا مارکیٹ میں  فروخت کردیں۔(بدائع الصنائع، کتاب الشرکۃ،انواع الشرکۃ،ج6،ص56۔57،ط:سعید)

·     جواز کی یہ صورت بھی ہوسکتی ہے کہ پاسپورٹ ہولڈر بذاتِ خود باہر ملک سے گاڑی خرید  کر منگوائے، اورا گر گاڑی خریدنے کے پیسے  نہ ہوں تو کار ڈیلر سے ادھار لے کر گاڑی خریدے،پھر پاسپورٹ کے استعمال کے بدلے جتنی رقم لینا چاہ رہا تھا اتنانفع رکھ کر  آگے فروخت کردے،یا کار ڈیلر کو ہی فروخت کردے، البتہ کار ڈیلر کے لیے  قرض فراہم کرنے کی وجہ سے مارکیٹ ویلیو سے کم قیمت پر یہ گاڑی خریدنا جائز نہیں ہوگا۔

·     ایک صورت یہ بھی ممکن ہے کہ پاسپورٹ ہولڈر،  کار ڈیلر یا کسی بھی ایسے شخص ، جو اُس کے پاسپورٹ پر گاڑی منگوانا چاہ رہا ہو، کواپنی طرف سے گاڑی خریدنے کا وکیل بنادے، پھر و ہی  شخص اُس کے پاسپورٹ پر گاڑی خرید کر منگوائے، اور  باہر ملک سے گاڑی  منگوانے ،پورٹ سے چھڑوانے کے سارے معاملات بھی خود سر انجام دے ،  جب گاڑی اُس کے قبضہ میں آجائے تو وہ  گاڑی پاسپورٹ ہولڈر کے قبضے میں عملی  طور  پر دے دے، یوں پاسپورٹ ہولڈر اس گاڑی کا مالک ہوجائے گا، اور گاڑی کی قیمت اور دیگر اخراجات کے بقدر یہ اپنے وکیل کا مقروض ہوجائے گا، پھر عملی طور پر قبضہ کرنے کے بعد   پاسپورٹ ہولڈر نے وہ گاڑی جتنی قیمت پر خریدی ہو  اس پر کچھ نفع رکھ کر  اسی شخص کو فروخت کردے، اور اپنا زائد نفع وصول کرلے۔ یاد رہے کہ اس صورت میں پہلے  پاسپورٹ ہولڈر کا قبضہ  ضروری  ہوگا۔(فتاوی شامی، کتاب البیوع، مطلب فی ما یکون  قبضًا للمبیع،ج4،ص561)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100708

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں