بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اورحان نام رکھنے کا حکم


سوال

اورحان نام کا کیا مطلب ہے، کیا یہ اسلامی نام ہے؟ میں اپنے لڑکے کا نام محمد اورحان خان رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ درست ہے؟

جواب

مذکورہ لفظ "اورحان" عربی زبان کا لفظ نہیں،اور نہ ہی دوسری لغت کی کتابوں میں  مل سکا۔ لہٰذا یہ نام رکھنا درست نہیں۔ ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام  علیہم السلام، صحابہ کرام  علیہم الرضوان ، یا اچھے معنی والے عربی نام رکھے جائیں۔

أبو داؤد شریف میں ہے:

"حَدَّثَنَا ‌عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ: أَنَا، (ح)، وَنَا ‌مُسَدَّدٌ نَا ‌هُشَيْمٌ ، عَنْ ‌دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ ‌عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا ، عَنْ ‌أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكُمْ ‌تُدْعَوْنَ ‌يَوْمَ ‌الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ."

(سنن أبي داود، (2/335)، ‌‌بَابٌ فِي تَغْيِيرِ الْأَسْمَاءِ ،كِتَابِ الْأَدَبِ، ط: رحمانیہ)

عمدۃ القاری میں ہے:

"وروى ابْن أبي شيبَة من مُرْسل عُرْوَة: كَانَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم إِذا سمع الإسم الْقَبِيح حوله إِلَى مَا هُوَ أحسن مِنْهُ. وَفِي الحَدِيث: إِنَّكُم تدعون يَوْم الْقِيَامَة بأسمائكم وَأَسْمَاء أبائكم، ‌فَأحْسنُوا ‌أسماءكم. وَقَالَ الطَّبَرِيّ: لَا يَنْبَغِي لأحد أَن يُسمى باسم قَبِيح الْمَعْنى وَلَا باسم مَعْنَاهُ التَّزْكِيَة والمدح وَنَحْوه، وَلَا باسم مَعْنَاهُ الذَّم والسب، بل الَّذِي يَنْبَغِي أَن يُسمى بِهِ مَا كَانَ حَقًا وصدقاً."

(«عمدة القاري شرح صحيح البخاري» ،كتاب الأدب،باب تحويل الإسم إلى إسم أحسن منه ،(22/ 208)،الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں