اگر دوران مباشرت عورت کو کبھی بھی لذت محسوس نہ ہو یا شوہر اس چیز کا خیال نہ رکھتا ہو تو کیا دوران مباشرت یا بعد مباشرت وہ ہاتھ سے اپنی خواہش پوری کر سکتی ہے ؟
زوجین کے حقوق میں سے ہے کہ مباشرت کے وقت زوجین ایک دوسرے کی جنسی تسکین اور خواہشات کی مکمل رعایت کریں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں شوہر کو چاہیے کہ مباشرت کے وقت بیوی کی خواہشات اور جذبات کی بھی رعایت رکھا کرے، اگر کسی کمزوری یا بیماری کا شکار ہو، تو علاج کروا کر بیوی کے حقوق ادا کرنے کی کوشش کرے، البتہ اگر علاج معالجہ کے باوجود بیوی کی خواہش پوری نہ کرسکے، تو دوران مباشرت خود ، یا بعد از مباشرت تسکین شہوت کے لیے شوہر سے مدد طلب کر سکتی ہے ۔
فتاویٰ شامی میں ہے :
"وكذا الاستمناء بالكف وإن كره تحريما لحديث :ناكح اليد ملعون. ولو خاف الزنى يرجى أن لا وبال عليه....(قوله: ولو خاف الزنى إلخ) الظاهر أنه غير قيد بل لو تعين الخلاص من الزنى به وجب؛ لأنه أخف وعبارة الفتح فإن غلبته الشهوة ففعل إرادة تسكينها به فالرجاء أن لا يعاقب."
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج : 2، ص : 399، ط : سعيد)
فقط وا للہ اعلم
فتوی نمبر : 144605102218
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن