بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے لیے قبرستان جانے کاحکم


سوال

 آجکل عورتیں زیادہ آزاد ہو رہی ہیں اور ان کی چاہت یہ ہے کہ جنازہ کے اوقات کے علاوہ قبرستان پر جائیں، ان کا کہنا یہ ہے کہ جب جنازہ ہی نہیں ہے تو ہم شور اور جزع فزع کیوں کریں گے؟ کیا اس میں اور مفاسد نہیں ہیں؟ مثلا غیر محرم کے ساتھ اختلاط وغیرہ؟ قبرستان جانے میں ان کے لئے فائدہ تو ہوگا لیکن کیا دفع مضرت جلب منفعت سے اولی نہیں ہے؟ مفتیان کرام کا اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟ عورت جنازہ کے علاوہ کے اوقات میں قبرستان جا سکتی ہے یا زمانے کا پرفتن ہونے کی وجہ سے عورتوں کے لئے قبرستان جانا ممنوع ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قبرستان جانے میں اگر مقصود زیارت سے ندبہ ونوحہ وغیرہ کرنا ہو تب توحرام ہے ،اور اگر عبرت اوربرکت کے لیے ہو تو بوڑھی عورتوں  کو جانا جائز ہے ،اور جوان عورتوں کے لیے جانا جائز نہیں ہے ۔

امدا د الفتاوی میں ہے :

" اگر مقصود زیارت سے ندبہ ونوحہ وغیرہ کرنا ہو تب توحرام ۔۔۔اور اگر عبرت اوربرکت کے لیے ہو تو بڈھیوں كو جائز ۔۔اور جوانوں كو ناجائز ۔۔الخ"

(كتاب الصلوة ، باب الجنائز ، 601/1،مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406102060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں