آجکل عورتیں زیادہ آزاد ہو رہی ہیں اور ان کی چاہت یہ ہے کہ جنازہ کے اوقات کے علاوہ قبرستان پر جائیں، ان کا کہنا یہ ہے کہ جب جنازہ ہی نہیں ہے تو ہم شور اور جزع فزع کیوں کریں گے؟ کیا اس میں اور مفاسد نہیں ہیں؟ مثلا غیر محرم کے ساتھ اختلاط وغیرہ؟ قبرستان جانے میں ان کے لئے فائدہ تو ہوگا لیکن کیا دفع مضرت جلب منفعت سے اولی نہیں ہے؟ مفتیان کرام کا اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟ عورت جنازہ کے علاوہ کے اوقات میں قبرستان جا سکتی ہے یا زمانے کا پرفتن ہونے کی وجہ سے عورتوں کے لئے قبرستان جانا ممنوع ہے؟
واضح رہے کہ قبرستان جانے میں اگر مقصود زیارت سے ندبہ ونوحہ وغیرہ کرنا ہو تب توحرام ہے ،اور اگر عبرت اوربرکت کے لیے ہو تو بوڑھی عورتوں کو جانا جائز ہے ،اور جوان عورتوں کے لیے جانا جائز نہیں ہے ۔
امدا د الفتاوی میں ہے :
" اگر مقصود زیارت سے ندبہ ونوحہ وغیرہ کرنا ہو تب توحرام ۔۔۔اور اگر عبرت اوربرکت کے لیے ہو تو بڈھیوں كو جائز ۔۔اور جوانوں كو ناجائز ۔۔الخ"
(كتاب الصلوة ، باب الجنائز ، 601/1،مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406102060
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن