بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے اعتکاف کا حکم اور اس کا ثبوت


سوال

عورتوں کے اعتکاف کا حکم اور اس کا ثبوت کیا ہے؟

جواب

عورتوں کے لیے بھی اعتکاف کرنا سنت ہے اور ثواب کا باعث ہےاور اس کا ثبوت مختلف احادیث سے ہے،جیسا کہ صحیح البخاری میں ہے :

"عن عائشة رضي الله عنها، زوج النبي صلى الله عليه وسلم: أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله، ثم اعتكف أزواجه من بعده"

ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتےتھے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی ،پھر آپ کے بعد آپ کی بیویو ں نے اعتکاف کیا۔

(کتاب الإعتکاف،باب الإعتكاف في العشر الأواخر، رقم الحدیث:1922،ج:2، ص:717،ط:دارِاِبن کثیر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي".

(کتاب الصوم، الباب السابع، ج:1، ص:211، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں