بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کی ملازمت کا حکم


سوال

عورتوں کی ملازمت کے بارے احکامات کیا ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ  شریعتِ مطہرہ  میں عورت کو پردہ میں رہنے کی بہت تاکید کی ہوئی ہے اور اس کا اپنے گھر سے نکلنے کو سخت نا پسند کیا گیا ہے، حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے معاملہ میں بھی یہ پسند فرمایا کہ عورتیں اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں اور اسی کی ترغیب دی،  چنانچہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں آپ کے پیچھے مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنا پسند کرتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں مجھے معلوم ہے، لیکن تمہارا اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے،   نیز کمانے کی غرض سے بھی عورت کا نکلنا ممنوع قرار دیا گیا ہے،  اور  اُس کا نفقہ  اس کے والد یا شوہر پر لازم کیا گیا ؛ تا کہ گھر سے باہر نکلنے کی حاجت پیش نہ آئے،   شادی سے پہلے اگر اُس کا اپنا مال نہ ہو تو اس کا نفقہ اس کے باپ پر لازم ہے اور شادی کے بعد اس کا نفقہ اس کے شوہر پر لازم کیا ہے، لہذا بلاضرورت کمانے کے لیے بھی عورت کا اپنے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

البتہ اگر کسی خاتون کی شدید مجبوری ہو اور کوئی دوسرا کمانے والا نہ ہوتو ایسی صورت میں عورت کے گھر سے نکلنے کی گنجائش ہو گی، لیکن اس میں بھی یہ ضروری ہے کہ عورت مکمل پردے کے ساتھ گھر سے نکلے، کسی نا محرم سے بلاضرورت بات چیت نہ ہو،   اور ایسی ملازمت اختیار نہ کرے جس میں کسی  غیر محرم کے  ساتھ تنہائی حاصل ہوتی ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولأن ‌النساء أمرن بالقرار في البيوت فكان مبنى حالهن على الستر.وإليه أشار النبي  صلى الله عليه وسلم."

(کتاب الصلوۃ ، باب الإمامة جلد 1 ص: 548 ط: دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وأما الإناث فليس للأب أن يؤاجرهن في عمل، أو خدمة كذا في الخلاصة.......ونفقة الإناث واجبة مطلقا على الآباء ما لم يتزوجن إذا لم يكن لهن مال كذا في الخلاصة."

(کتاب الطلاق ، الباب السابع عشر فی النفقات جلد 1 ص: 562 ، 563 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں