عورت کی آواز ستر میں داخل نہیں ہے تو عورتیں واٹس ایپ پر خواتین کے گروپس میں جس میں صرف خواتین ہی ایڈ ہوں، وائس میسج کے ذریعے تعلیم دے سکتی ہیں؟ جیسا کہ واٹس ایپ پر مختلف آن لائن کورسز کروائے جاتے ہیں، تو ان میں وائس میسج کے ذریعے ہی پڑھایا جاتا ہے اور طالبات کو کہا بھی جاتا ہے کہ معلمہ کی آواز کے پردے کا دھیان رکھیں، لیکن کوئی کسی کو جانتا تو نہیں ہے کہ آیا واقعی دھیان رکھا جاتا ہے یا نہیں، تو کیا ایسی صورت میں اس طرح تعلیم دینا درست ہو گا یا نہیں؟ وہ بھی اس صورت میں کہ معلمات جوان لڑکیاں ہوں؟
عورت کی آواز اگر چہ شرعًا ستر میں داخل نہیں ہے، لیکن بلاضرورت عورت کو اپنی آواز کسی غیر محرم کو سنانا بھی درست نہیں ہے،نیز واٹس ایپ پر خواتین کا گروپ بنا کر اس میں عورتوں کا اپنے صوتی پیغام کے ذریعے ایک دوسرے کو تعلیم دینے اور ایک دوسرے سے بات کرنے میں یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ پیغامات صرف متعلقہ خواتین ہی کی حد تک محدود رہیں، بلکہ ان پیغامات کا آگے دوسروں تک جانے کا اندیشہ ہے اور یہ بہت سارے مفاسد کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے اور خواتین کو جب دینی راہنمائی کی ضرورت ہو تو اپنے کسی محرم یا شوہر کے ذریعے کسی معتمد عالمِ دین سے راہ نمائی لے لیں۔
الاشباہ والنظائر میں ہے:
"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها
كما علمت في التروك. و ذكر قاضي خان في فتاواه: إن بيع العصير ممن يتخذه خمرا إن قصد به التجارة فلايحرم و إن قصد به لأجل التخمير حرم و كذا غرس الكرم على هذا (انتهى)."
(القاعدة الأولي، ص:23، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144510100759
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن