بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا شوہر کی زیب وزینت کی خاطر بال کاٹنا


سوال

شوہر کے لیے زیب وزینت کی خاطر عورتوں کا بال کاٹنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

 بیوی پر شوہر کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے لیے شرعی حدود میں رہتے ہوئےہرجائز زیب وزینت اختیار کرے، اس کے لیے بناؤ سنگھارکرے ،البتہ ایسابناؤ سنگھارکرناجس کی شرعاً اجازت نہیں ہویا بے دین عورتوں کا شعار ہو،  اس کا اختیارکرنا چاہے شوہر ہی کے لیے کیوں نہ ہو،شرعاً درست نہیں ہے۔

خواتین کےلیے بلاعذربال کاٹنے کی اجازت نہیں ہے،البتہ اگر کوئی شرعی عذر ہو مثلاً : علاج کی غرض سے بال کٹوانے ہوں یابال اتنے طویل ہوجائیں کہ سرین سے بھی نیچے  ہو جائیں اور عیب دار معلوم ہوں تو فقط زائد بالوں کاکاٹناجائز ہے؛لہذا صرف خاوند کی خوشی کی خاطر بالوں کی کٹنگ کروانا جائزنہیں ہے۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصا بیح میں ہے:

"(وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (‌من ‌تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار."

(کتاب اللباس، ج:7، ص:2782، رقم:4373، ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

فيه: قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال.

وفی الردتحتہ:

"(قوله لا طاعة لمخلوق إلخ) رواه أحمد والحاكم عن عمران بن حصين اهـ جراحي (قوله والمعنى المؤثر) أي العلة المؤثرة في إثمها التشبه بالرجال فإنه لا يجوز كالتشبه بالنساء حتى قال في المجتبى رامزا: يكره غزل الرجل على هيئة غزل النساء."

(کتاب الحظروالإباحۃ، فصل في البیع، ج:6، ص:407، ط:سعید)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"سوال:عورت کو اگر شوہر فیشن کے طرز پر بال کاٹنے کے لیے کہےیا عورت خود بطورِ فیشن بال کاٹےتو جائز ہے یا نہیں؟

جواب:اگر شوہر عورت کو فیشن کے طرز پر بال کاٹنے کے لیے کہےیا عورت از خود فیشن کے انداز پر بال کاٹےتو یہ سخت گناہ کا کام ہے، حرام ہےاور حرام کے کام میں شوہر کی اطاعت جائز نہیں ہے۔"

(کتاب الحظرِوالإباحۃ ،ج:10، ص:120، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں