بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا قبرستان میں جانے کا حکم


سوال

عورتوں کا قبرستان جانا جائز ہےیا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ عورتوں کے قبرستان میں جانے سے اگر غم تازہ ہو اور وہ بلند آواز سے روئیں تو ان کے لیے  قبرستان جانا  گناہ ہے؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں تاکہ غم تازہ ہو ۔نیز چوں کہ ان میں صبر کم ہوتا ہے، اس لیے گھر ہی سے ایصال ثواب کرنا چاہیے۔

نیز اگر کوئی بوڑھی عورت عبرت اور تذکرہ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع نہ کرے، البتہ جوان عورت کے لیے تذکرہ موت و آخرت کی نیت سے جانے میں بھی کراہت ہے، جیساکہ نماز کے لیے انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں