بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منی اور مذی کا حکم


سوال

منی اور مذی کا حکم بتا دیں عورتوں کے لیے!

جواب

واضح رہے کہ منی اور مذی کی شکل، نکلنے کی کیفیت اور حکم سب مختلف ہیں،    خواتین کی منی پتلی اور زرد رنگ کی ہوتی ہے، اس کے نکلنے کی وجہ سے شہوت ختم ہو جاتی ہے  اور  کود کر نکلتی ہے اور اس  سے غسل واجب ہو جاتا ہے،  بشرطیکہ عورت کی منی شرم گاہ سے باہر نکلے، اگر ہم بستری کے بغیر اندر اندر انزال ہوگیا یا سوتے ہوئے خواب میں لذت محسوس کی، لیکن جسم سے کچھ بھی خارج نہ ہوا تو عورت پر غسل فرض نہیں ہوگا۔

جب کہ مذی پتلی سفیدی مائل ہوتی  ہے، اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے اور جوش کم نہیں ہوتا اور اس سے غسل واجب نہیں ہوتا۔

عمدۃ الفقہ میں ہے:

’’منی اور مذی اور ودی میں یہ فرق ہے کہ مرد کی منی غلیظ او رسفید رنگ کی ہوتی ہے، اور عورتوں کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے مردوں کی لمبائی میں پھیلتی ہے، منی بہت لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے، اور خرما کے شگوفہ جیسی بو اور اس میں چپکاہٹ ہوتی ہے اور اس کے نکلنے سے عضو سست ہوجاتا ہے یعنی شہوت وجوش جاتا ہے۔ مذی پتلی سفیدی مائل ہوتی ہے، شہوت کے ساتھ بوس وکنار کرنے سے بغیر کود کر اور بغیر لذت اور شہوت کے نکلتی ہے، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی اور جوش کم نہیں ہوتا، بلکہ زیادہ ہوجاتا ہے، یہی چیز جب عورتوں میں ہوتی ہے تو اس کو قذی کہتے ہیں، ودی گاڑھا پیشاب ہوتا ہے خواب پیشاب کے بعد بلا شہوت نکلے یا بعد جماع یا بعد غسل بلا شہوت نکلے‘‘۔

  (عمدۃ الفقہ ص111 حصہ اول موجبات غسل)

(فتاویٰ رحیمیہ کتاب الطہارۃ، ج4، ص31، دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں