بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے درمیان بیٹھ کر ان کو وعظ و نصیحت کرنے کا حکم


سوال

کیا کسی عالم  کے لیے جائز ہے کہ وہ نامحرم خواتین کے درمیان بیٹھ کر وعظ کرے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں کسی عالم کے لیے بھی وعظ ونصیحت کے لیےنا محرم خواتین کے درمیان شرعی پردے کے بغیر بیٹھنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ اس میں فتنے کا اندیشہ، بدنظری اور مرد و زن کا اختلاط جیسے گناہوں کا ارتکاب لازم آرہا ہے،لہذا اس سے اجتناب کر ناضروی ہے، البتہ اگر باپردہ انتظام ہو اور فتنے کا اندیشہ نہ ہوتو عورتوں کو وعظ و نصیحت کرنے کی گنجائش ہے۔

سنن ترمذی میں ہے:

" عن عقبة بن عامر : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم، قال :" إياكم والدخول على النساء!" فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله! أفرأيت الحمو؟، قال: "الحمو الموت" قال: وفي الباب عن عمر و جابر و عمرو بن العاص، قال أبو عيسى: حديث عقبة بن عامر حديث حسن صحيح، وإنما معنى كراهية الدخول على النساء على نحو ما روي عن النبي صلى الله عليه و سلم، قال: "لا يخلون رجلا بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان" .

(باب کراهیة الدخول علی المغیبات: ص 474، 3ج، ط: دار إحیاء التراث العربي)

ترجمہ:"  حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورتوں کے پاس داخل ہونے سے پرہیز کرو ، ایک انصاری شخص نے عرض کیا:  یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمو (یعنی شوہر کے بھائی اور عزیز واقارب) کے بارے میں  کیا ارشاد ہے؟  آپ نے فرمایا :’’حمو‘‘ تو موت ہے۔  اس باب میں حضرت عمر اور جابر، عمرو بن عاص سے بھی روایت ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر کی حدیث حسن صحیح ہے، عورتوں کے پاس  جانے سے ممانعت کا مطلب اسی طرح ہے جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب کوئی شخص کسی تنہا عورت کے پاس ہو تو تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ "

فتاوٰی شامی میں ہے:

" إلا من أجنبیة فلایحلّ مسّ وجهها وکفها وإن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ... وفي الأشباه: الخلوة بالأجنبیة حرام ... ثم رأیت في منیة المفتي مانصه: الخلوة بالأجنبیة مکروهة وإن کانت معها أخریٰ کراهة تحریم ."

(فصل في النظر والمس: ص367، ج 6، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں