بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

oriflame بزنس کا حکم


سوال

کیا Oriflame cosmetic products کا بزنس جائز ہے ؟

جواب

سائلہ نے جو  Oriflame کمپنی کا ذکر کیا وہ ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنی کا طریقہ ہے،  ملٹی لیول مارکیٹگ میں بہت سےمفاسد ہونے کی وجہ سے ان سے منسلک ہونا  ناجائز ہے۔  چند ایک کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے:

  • اس میں مصنوعات  بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگا کر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ سائلہ کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس مل جائیں۔(انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے۔)

البنایہ شرح الہدایۃ میں ہے:

"وقد نهى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن بيع الملامسة والمنابذة. ولأن فيه تعليقًا بالخطر".

شرح

م: (تعليقًا) ش: أيتعليق التمليكم: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار؛ لأن التمليك لايحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار". (۸/۱۵۸، دار الكتب العلمية)

الموسوعة الفقهیة میں ہے :

"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم". (۳۹/۴۰۴، طبع الوزارة)

  • شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے جو کہ کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ کمپنی کے ممبر کی اجرت دوسرے  ما تحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ  شرعاً درت نہیں۔

مسند أحمد میں ہے:

"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود،، عن أبيه، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة". (6 / 324، موسسة الرسالة)

        لہذا مذکورہ کمپنی کے ساتھ منسلک ہونا اور دوسروں کو اس میں شامل کراکے کمیشن وصول کرنا، ناجائز ہے۔

اس کی مزید تفصیل کے لیے فتاوی بینات جلد 4 ص 233 ملاحظہ فرمائی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں