بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوریفلیم(oriflame) نامی کمپنی کی کمائی کا حکم


سوال

 Oriflame نامی ایک میکپ کی کمپنی ہے، اس کمپنی کے ساتھ شرعاً کام کرنا کیسا ہے؟ حلال  ہے یا  حرام۔ اس کی تفصیل یہ  ہے :

  1.  اس کمپنی میں ممبر بننے کے لیے 500 فیس ہے ۔
  2.  شروع میں اگر یہ 100 پوائنٹ بناتا ہے تو اس کو 3000 کا سامان 400 میں ملے  گا ۔
  3.  اس کمپنی کی ایک کتاب ہے، جس میں سب آئٹم کے ریٹ ہے تصویر سمیت،  اس کتاب میں جو پرائس لکھی ہے اس کو 0.8سے ضرب  کرنا ہے، پھر جو پرائس آتی ہے اس ریٹ میں کمپنی آپ کو سامان دے گی۔
  4.  جیسے جیسے آپ اس میں آگے آگے بڑھتے  جائیں  گے ، آپ کو کمپنی کی طرف سے ماہانہ پیسے ملتے ہے ۔
  5.  آپ کا لیول اگر آگے بڑھے گا تو کمپنی کی طرف سے آپ کو پیسے اور چیزیں ملتی جائیں  گی۔
  6.  آپ اپنے انڈر میں جتنے ممبرز لائیں  گے اور وہ جتنے پوائنٹ بنائیں  گے اس سے آپ کو پوائنٹ ملیں گے اور وہ کسی بھی طریقے سے کام کرے اپنے اکاؤنٹ میں یہ دوسرے کے تو اس طرح کرنا کیساہے ؟یہ  تفصیلات ہے اس کمپنی کی، ذرا راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ oriflameنامی کمپنی ملٹی لیول مارلیٹنگ کا ایک طریقہ ہے ،اس  سے منسلک ہونا   درج ذیل وجوہات کی بناء پر ناجائز ہے:

  • اس میں مصنوعات  بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگا کر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ  کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس(انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے) مل جائیں۔
  • شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے جو کہ کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ کمپنی کے ممبر کی اجرت دوسرے  ما تحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ  شرعاً درت نہیں۔

البنایہ شرح الہدایۃ میں ہے:

"وقد نهى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن بيع الملامسة والمنابذة. ولأن فيه تعليقًا بالخطر".

شرح

م: (تعليقًا) ش: أي تعليق التمليك م: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار؛ لأن التمليك لايحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار".

(کتاب البیوع ،باب البیع الفاسد،ج:8،ص:158،دارالکتب العلمیۃ)

الموسو عۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے :

"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم".

(ج:39،ص:404،طبع الوزارۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں