کیا عورت اپنے زیرناف بال بلیڈ یا استرے سے صاف کر سکتی ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں عورت کے لیے زیرِ ناف بالوں کا اکھاڑنا مسنون ہے، لیکن اگر عورت کو زیر ناف بال اکھاڑنے میں تکلیف ہو، تو اس کے لیے بلیڈ یا استرہ استعمال کرنے سے بہتر کریم، پاوٴڈر وغیرہ سے بال صاف کرنا ہے۔اور بلیڈ کا استعمال بھی جائز ہے۔البتہ نفسِ سنت مطلقاً بال صاف کرنے سے حاصل ہوجائے گی، چاہے کسی بھی طرح بال صاف کیے جائیں،البتہ کریم وغیرہ میں کٹنے یا زخم ہونے کا خطرہ نہیں ہے اور بلیڈ یا استرے میں کٹنے کا احتمال ہے ، اس لیے کریم وغیرہ بہتر ہےاور بلیڈ اور استرہ جائز ہے۔
حاشیة الطحطاوي علی المراقي میں ہے:
"السنة في حلق العانة أن یکون بالموسی؛ لأنه یقوي، وأصل السنة یتأدی بکل مزیل؛ لحصول المقصود وهو النظافة، وقال النووي: الأولی في حقه الحلق، وفي حقها: النتف، والإبط أولی فیه النتف؛ لورود الخبر".
(حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص: ۵۲۷ط: دار الکتاب)
فتاوی شامی میں ہے:
"والسنة في عانة المرأة النتف، وقال قبیله عن الهندیة: ولو عالج بالنورة، یجوز."
(کتاب الحظر والإباحة، ج: ۶، صفح: ۴۰۶، ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100127
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن