بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آرڈر پر زیورات بناتے وقت ریٹ طے کر لینے میں حرج نہیں


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ  ایک تولے کی انگوٹھی کا آرڈر دیں،  لیکن سنار یہ بات کرے کہ اگر پیسے ابھی دیں گے تو ریٹ فکس ہو گا  اور  اگر ابھی نہیں دیں گے یا پورے پیسے نہیں  دیں گے تو  ریٹ اس دن کا ہو گا جس دن آپ انگوٹھی لیں گے ۔ اب اس آرڈرکے ریٹ فکس نہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ سونے کے زیورات کی سونے یانقدرقم کے بدلے فروخت ’’بیع صر ف کہلاتی ہے‘‘جس کے شرعًا جائزہونے کے لیے ضروری ہے کہ معاملہ دونوں جانب سے نقدہو۔ایک ہاتھ سے سونے کے زیوارت دیے  جائیں  اور دوسرے  ہاتھ  سے سونایارقم لی جائے۔ادھارکی صورت میں یہ معاملہ ناجائزہوگا۔

صورت مسئولہ میں آج کل  آرڈر  پر  زیورات (انگوٹھی وغیرہ) بنانے کا عرف ہے، اور چونکہ یہ استصناع کی ایک صورت ہے؛ اس لیے آرڈر پر زیورات تیار کرنا جائز ہے۔ سنار کو آرڈر لیتے وقت  انگوٹھی کی بناوٹ پر جتنی لاگت آئےگی اس کے حساب سے اس کا ریٹ بھی متعین کر دینا چاہیے، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

البتہ   سونے یا چاندی کا زیور  تیار ہونے سے قبل اس کی قیمت لے لینا اور  زیور بعد میں تیار کر کے دینا جائز نہیں ہے، اس صورت میں مبیع ادھار ہو جائے گی اور بیع صرف میں ادھار جائز نہیں ہے، دونوں جانب سے معاملہ نقد ہونا ضروری ہے۔اس کی جائزصورت یہ ہوسکتی ہے کہ پیشگی زرضمانت لے کر مطلوبہ زیورتیارکیاجائے ،جب زیورات  تیار ہوجائیں، اس مجلس میں رقم اور سونے کا نقدی تبادلہ کرکے  حتمی  سودا کرلیا جائے۔    فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں