میرا ایک بھائی ایک ڈیزائننگ کمپنی میں ملازمت کرتا ہے، جس میں لوہے کی چادر پر کمپیوٹر کے ذریعے مختلف چیزوں کی ڈیزائننگ ہوتی ہے، وہاں کبھی کبھی غیر مسلم کسٹمرز بھی آتے ہیں جیسے ہندو، عیسائی، شیعہ وغیرہ، اور مختلف قسم کی صلیب، مورتی اور بت وغیرہ بنانے کا آرڈر دیتے ہیں ، کیا یہ چیزیں بنانا جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کے بھائی کا صلیب،مورتی اور بت وغیرہ بنانا جائز نہیں ،کیوں کہ غیر مسلم ان چیزوں کی پرستش کرتے ہیں، اور ان کو خدا مانتے ہیں،جو کہ شرک ہے، نیز جان دار کی تصویر بنانا بھی حرام ہے؛ لہٰذا ان چیزوں کو بنانا بھی حرام اور گناہ ہے، اور دوسروں کو بنا کر دینے میں گناہ کے کام میں معاونت بھی ہے،اور اعانت علی الاثم حرام ہے،اس لیے آپ کے بھائی کا یہ چیزیں بنانا شرعًا جائز نہیں ۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ." [المائدة:2]
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"وقوله تعالى: (وتعاونوا على البر والتقوى) يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى: (ولا تعاونوا على الإثم والعدوان) نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."
(سورة المائدة،الآية:3 ،296/3 ،ط:دار إحياء التراث العربي)
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
"وقوله تعالى: [وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان] يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات وهو البر، وترك المنكرات وهو التقوى وينهاهم عن التناصر على الباطل والتعاون على المآثم والمحارم."
(سورة المائدة،الآية:2 ،10/3 ،ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100275
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن