بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا مسجد میں آنا


سوال

عورتوں کا مسجد میں آنا کیسا ہے؟

جواب

عورتوں  کاجماعت سے نماز  پڑھنے کے لیے مسجد جانا مکروہِ تحریمی  ہے، رسول اللہ ﷺ  نے عورتوں کے لیے مسجد کے  مقابلہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھنے کو افضل قرار دیا ہے، پھر  حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے  دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں خواتین کو مساجد میں جماعت سے نماز پڑھنے سے روکا تو کسی صحابی نے اعتراض نہیں کیا، بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یوں فرماکر گویا تائید کردی کہ:  اگر رسول اللہ ﷺ اس زمانے میں عورتوں کي حالت دیکھتے تو آپ ﷺ انہیں مسجد میں آکر نماز ادا کرنے سے منع فرماتے۔ لہٰذا عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے مسجد جانا مکروہِ تحریمی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 566) ط: سعید:

"(ويكره حضورهن الجماعة) ولو لجمعة وعيد ووعظ (مطلقاً) ولو عجوزاً ليلاً (على المذهب) المفتى به؛ لفساد الزمان، واستثنى الكمال بحثاً العجائز والمتفانية".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207201585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں