بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے مہندی لگانے کا حکم


سوال

مجھے کچھ خواتین نے بتایا ہے کہ ہاتھوں میں مہندی لگا کر رکھا کرو، یہ ثواب کا کام ہے۔ براہِ کرم راہ نمائی  فرمادیں!

جواب

عورتوں کےلیے مہندی لگانا مستحب اور باعثِ اجر و ثواب ہے،آپ ﷺ نے عورتوں کے لیے ہاتھوں پر مہندی لگانے کو پسند فرمایا ہے اور   مہندی نہ لگانے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے۔

البتہ یہ ملحوظ رہے کہ مہندی لگانے میں فیشن پرست لڑکیوں کی مشابہت اور نقش و نگار سے بچاجائے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عنها قالت: أومت امرأة من وراء ستر بيدها كتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده فقال: «ما أدري أيد رجل أم يد امرأة؟» قالت: بل يد امرأة قال: «لو كنت امرأة لغيرت أظفارك» يعني الحناء.

(2/ 1267ط:المكتب الإسلامي بيروت)

 ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے پردہ کے پیچھے ہاتھ نکال کر یہ اشارہ کیا کہ اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ایک خط ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ کھینچ لیا، اورفرمایا کہ میں نہیں جانتاکہ یہ ہاتھ مرد کا ہے، یاعورت کا؟ اس عورت نے کہا کہ یہ ہاتھ عورت کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرتوعورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کے رنگ کو بدل دیتی یعنی ان پرمہندی لگاتی۔

وفي مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح :

ففي شرعة الإسلام الحناء سنة للنساء، ويكره لغيرهن من الرجال إلا أن يكون لعذر لأنه تشبه بهن اهـ. ومفهومه أن تخلية النساء عن الحناء مطلقا مكروه أيضا لتشبههن بالرجال وهو مكروه اهـ.

(7/ 2818ط:دار الفكر)

وفي الموسوعة الفقهية الكويتية :

اتّفق الفقهاء على أنّ تغيير الشّيب بالحنّاء أو نحوه مستحبّ للمرأة كما هو مستحبّ للرّجل، للأخبار الصّحيحة في ذلك. وتختصّ المرأة المزوّجة، والمملوكة باستحباب خضب كفّيها وقدميها بالحنّاء أو نحوه في كلّ وقت عدا وقت الإحرام؛ لأنّ الاختضاب زينة ، والزّينة مطلوبة من الزّوجة لزوجها ومن المملوكة لسيّدها ، على أن يكون الاختضاب تعميماً ، لا تطريفاً ولا نقشاً ؛ لأنّ ذلك غير مستحبّ .

(2/ 366ط:وزارة الأوقاف الشؤن الإسلامية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں