بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کو طلاق کا علم تین ماہ سے زائد وقت کے بعد ہوا تو عدت کا کیا حکم ہے؟


سوال

میرے شوہر سے تعلق ختم ہوئے تقریباً دس ماہ سے زائد ہو گئے مجھے کل پتہ چلا کے میرے شوہر سے میری بہن نے بات کی تو انہوں نے بتایا کے انہوں نے مجھے ایک طلاق دے دی ہے اور اسے تین ماہ سے زائد ہو گیا اور اب مجھے طلاق کے کاغذ دے رہے ہیں میرا سوال یہ ہے کے کیا مجھے عدت میں بیٹھنا ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب آپ کے شوہر نے آپ کو طلاق دی تھی اسی وقت سے آپ کی عدت کا وقت شروع ہو چکا تھا، لہذا اب اگر عدت کی مدت پوری ہو چکی ہے تو آپ پر دوبارہ عدت گزارنا لازم نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اگر عورت حمل سے نہ ہو تو عدت کی مدت تین مکمل ماہورایاں ہوتی ہے اور اگر  عورت حمل سے ہو تو وضع حمل یعنی بچے کی ولادت تک عدت کا وقت ہوتا ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعلى هذا يبنى وقت وجوب العدة أنها تجب من وقت وجود سبب الوجوب من الطلاق، والوفاة، وغير ذلك حتى لو بلغ المرأة طلاق زوجها أو موته فعليها العدة من يوم طلق أو مات عند عامة العلماء".

(كتاب الطلاق، فصل: وأما الذي هو من التوابع3/ 190، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں