بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کو شہوت کے ساتھ چھونے سے حرمت کے ثبوت کا حکم


سوال

اگر کوئی مرد کسی عورت کو شہوت کے ساتھ ہاتھ سے چھو لے، تو کیا اس سے حرمت ثابت ہو گی ؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی مرد کسی عورت کو بغیر حائل شہوت کے ساتھ چھوئے، یا درمیان میں حائل تو ہو، لیکن وہ حائل اتنا باریک ہو کہ اس حائل کے ہوتے ہوئے بھی جسم کی گرمی محسوس ہو، تو ان دونوں صورتوں میں کسی بھی عورت کو شہوت کے ساتھ چھولینے سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، اور اگر حائل اس قدر موٹا ہو، جس کی وجہ سے بدن کی گرمی محسوس نہ ہوتی ہو، تو پھر اس صورت میں صرف چھونے سے  حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ہے، اگر چہ چھونے کی وجہ سے مرد کا آلۂ تناسل حرکت کرلے، تاہم بہر صورت اجنبی عورتوں کے ساتھ اختلاط سے اجتناب ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة."

(کتاب النکاح، الباب الثالث، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ج: 1، ص: 275، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں