بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی فرج پر انگلی مسلنے سے غسل کا حکم


سوال

عورت کے بظر کو مسلنے سے عورت کو جنسی تسکین حاصل ہوتی ہے،  اور اس طرح کرنے سے معمولی پانی کا اخراج ہوتا ہے، اگر وہ پانی مذی ودی ہو تو کیا حکم ہے؟ اور اگر منی ہو تو کیا حکم ہے ؟

جواب

تسکینِ شہوت کے لیے یہ طریقہ درست نہیں ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ اگر میاں بیوی شہوت کی بنا پر یہ عمل کریں اور شوہر اپنی انگلی عورت کی شرم گاہ میں داخل کرے تو بعض فقہاء کے قول کے مطابق غسل لازم ہوجاتاہے، احتیاط اسی قول میں ہے، لہذا شہوت ہونے کی صورت میں عورت غسل کرے اور اگر مرد کے انگلی داخل کرنے کی وجہ سے عورت کی منی خارج ہوگئی توعورت پر  بالاتفاق غسل واجب ہوجائے گا۔

اور اگر انگلی شرم گاہ کے اندر داخل نہیں کی ہو تو تب تک غسل فرض نہیں ہوگا جب تک شہوت سے منی کا انزال ہوکر منی خارج نہ ہوجائے۔

البحر الرائق  میں ہے:

"(قوله: وفي فتح القدير أن في إدخال الإصبع الدبر خلافاً إلخ ) ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلاً، فقال: والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع ؛ لغلبة الشهوة ؛ لأن الشهوة فيهن غالبة، فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال دون الدبر لعدمها".

(کتاب الطہارۃ، 1/229، دار الکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں