بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رات کے وقت عورت کی تدفین کا حکم


سوال

عورت کو رات  کےوقت دفن کرنے کا حکم؟

جواب

صورتِ   مسئولہ  میں عورت کو  رات کے  وقت دفن کرنا بھی جائز ہے،  اس میں کوئی حرج اور کراہت نہیں ہے۔

جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:

خبرنا يونس بن عبد الأعلى، قال: أنبأنا ابن وهب، قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: أخبرني أبو أمامة بن سهل بن حنيف أنه قال: اشتكت امرأة بالعوالي مسكينة، فكان النبي صلى الله عليه وسلم يسألهم عنها، وقال: «إن ماتت فلا تدفنوها حتى أصلي عليها» ، فتوفيت، فجاءوا بها إلى المدينة بعد العتمة، فوجدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نام، فكرهوا أن يوقظوه، فصلوا عليها ودفنوها ببقيع الغرقد، فلما أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءوا فسألهم عنها، فقالوا: قد دفنت يا رسول الله، وقد جئناك فوجدناك نائما فكرهنا أن نوقظك، قال: «فانطلقوا» ، فانطلق يمشي ومشوا معه حتى أروه قبرها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصفوا وراءه، فصلى عليها وكبر أربعًا.

(کتاب الجنائز، الصلاة على الجنازة بالليل، ج: 4، صفحہ: 69، رقم الحدیث: 1969، ط:  مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں