بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے اعتکاف کا حکم


سوال

عورت کے اعتکاف کے متعلق کیا حکم ہے ؟

جواب

  عورت کے لیے بھی اعتکاف کرنا سنت ہے اور ثواب کا باعث ہے، تاہم عورتوں کے لیے مسجد میں اعتکاف کرنا مکروہِ تحریمی ہے، ان کے لیے اعتکاف کی جگہ  وہ  جگہ ہے جسے گھر میں نماز ، ذکر، تلاوت اور دیگر عبادت کے لیے خاص اور متعین کرلیا گیا ہو، اور عورتوں کے لیے یہ خاص جگہ ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، اگر گھر میں عبادت کے لیے پہلے سے خاص جگہ متعین نہیں ہے  تو اعتکاف کے لیے گھر کے کسی کونے یا خاص حصے میں چادر یا بستر وغیرہ ڈال کر ایک جگہ مختص کرلے پھر اس جگہ اعتکاف کرے،اور وہ جگہ عورت کے حق میں مسجد کے حکم میں ہوگی ، اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما المرأة فذكر في الأصل أنها لا تعتكف إلا في مسجد بيتها ولا تعتكف في مسجد جماعة وروى الحسن عن أبي حنيفة أن للمرأة أن تعتكف في مسجد الجماعة وإن شاءت اعتكفت في مسجد بيتها، ومسجد بيتها أفضل لها من مسجد حيها ومسجد حيها أفضل لها من المسجد الأعظم وهذا لا يوجب اختلاف الروايات، بل يجوز اعتكافها في مسجد الجماعة على الروايتين جميعا بلا خلاف بين أصحابنا والمذكور في الأصل محمول على نفي الفضيلة لا على نفي الجواز توفيقا بين الروايتين وهذا عندنا.

وقال الشافعي: لا يجوز اعتكافها في مسجد بيتها وجه قوله أن الاعتكاف قربة خصت بالمساجد بالنص، ومسجد بيتها ليس بمسجد حقيقة بل هو اسم للمكان المعد للصلاة في حقها حتى لا يثبت له شيء من أحكام المسجد فلا يجوز إقامة هذه القربة فيه ونحن نقول: بل هذه قربة خصت بالمسجد لكن مسجد بيتها له حكم المسجد في حقها في حق الاعتكاف؛ لأن له حكم المسجد في حقها في حق الصلاة لحاجتها إلى إحراز فضيلة الجماعة فأعطي له حكم مسجد الجماعة في حقها حتى كانت صلاتها في بيتها أفضل على ما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «صلاة المرأة في مسجد بيتها أفضل من صلاتها في مسجد دارها وصلاتها في صحن دارها أفضل من صلاتها في مسجد حيها» وإذا كان له حكم المسجد في حقها في حق الصلاة فكذلك في حق الاعتكاف؛ لأن كل واحد منهما في اختصاصه بالمسجد سواء وليس لها أن تعتكف في بيتها في غير مسجد وهو الموضع المعد للصلاة؛ لأنه ليس لغير ذلك الموضع من بيتها حكم المسجد، فلا يجوز اعتكافها فيه."

(کتاب الصوم , فصل رکن الاعتکاف جلد 2 ص: 113 ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں