بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے پاس نصاب کے بقدر سونا ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی؟


سوال

ایک گھر میں تین عورتیں ہیں ہر ایک کے پاس 7.5تولہ سونا ہے اور کچھ نہیں ہے،  اب ان پر قربانی واجب ہے؟ اگر ہے تو کیسے ادا کرے گی سونا بیچ کے یا قرض لے کے یا ان کیے شوہر ادا کریں گے؟

 

جواب

صورتِ مسئولہ میں جن عاقل بالغ مذکورہ تین عورتوں کے پاس ضرورت سے زائد ساڑھے سات تولہ سونا ہےتو ان سب پر الگ الگ قربانی واجب ہےاور مذکورہ عورتوں پر قربانی کی ادائیگی خود ان پر لازم ہےان کے شوہروں پراپنی بیویوں کی طرف سے قربانی کرنا لازم نہیں ہےتاہم اس کے باوجود اگر شوہر اپنی خوشی اور رضامندی سے  بیوی کی اجازت سے ان کی طرف سے قربانی کرے تو قربانی ادا ہوجائے گی اور یہ ان کی طرف سے بیویوں کے حق میں تبرع اور احسان(نیکی)ہوگااور اگر شوہر ادا نہ کرےتو بیوی پر لازم ہوگا کہ وہ کوئی بھی جائز طریقہ اختیار کرکے مثلاً کسی سے قرض لےکر یا اس سونا میں سےکچھ حصہ فروخت کرکے قربانی کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (‌لا ‌الذكورة فتجب على ‌الأنثى) خانية."

(كتاب الأضحية، ج:٦، ص:٣١٢، ط:دار الفكر بيروت)

شرح مختصر الطحاوی میں ہے:

"إنما يؤمر بها من كان من أهل ‌اليسار، وهو أن يكون في ملكه فضلٌ عما يحتاج إليه من مسكن وأثاث وخادم، ومائتي درهم، أو ما يساويها."

(كتاب الضحايا، ج:٧، ص:٣٠٦، ط:دار البشائر الإسلامية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما) (شرائط الوجوب) : منها ‌اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة."

(كتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وصفتها وشرائطها وحكمها، ج:٥، ص:٢٩٢، ط:دار الفكر بيروت)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ولا خلاف أنه ليس على المولى أن ‌يضحي عن أحد من مماليكه فإن ‌تبرع بذلك جاز."

(كتاب الذبائح، باب الأضحية، ج:١٢، ص:١٢، ط:دار المعرفة بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے؛

"وليس على الرجل أن ‌يضحي ‌عن أولاده الكبار وامرأته إلا بإذنه."

(كتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وصفتها وشرائطها وحكمها، ج:٥، ص:٢٩٣، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو ضحى عن أولاده الكبار وزوجته لا يجوز إلا ‌بإذنهم."

(كتاب الأضحيةج:٦، ص:٣١٥، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں