بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے محارم کا بیان


سوال

عورت کے لیے محرم اور غیرمحرم کون کون ہے ؟

جواب

شوہر کے علاوہ  عورت  کے لیےوہ محرم  رشتہ دارجن سے پردہ نہیں ہیں، درج ذیل  ہیں  :
    1باپ،   2.داد، 3.  چچا،   4. ماموں،   5.  سسر،   6. بیٹا،   7.  پوتا،   8. نواسہ  ، 9. بھائی،   10. بھتیجا ، 11. بھانجا،12. داماد،پھر وہ رشتہ دار جو نسب کی وجہ سے محرم  بنتے ہیں یہ رشتہ دار رضاعت کی وجہ سے بھی محرم بن جاتے ہیں۔

   ان کے علاوہ:13.شوہر کا بیٹا ، 14. مسلمان عورتیں ،  15. کافر باندی ،   16. ایسے مدہوش جن کو عورتوں کے بارے میں کوئی علم نہیں، 17.  چھوٹے بچے جن کو  ابھی یہ سمجھ نہیں کہ عورت کیا ہے، سے بھی پردہ نہیں ہے۔

ان کے علاوہ جتنے  رشتہ دار ہیں، وہ سب عورت کے نامحرم ہوتے ہیں،  جن سے عورت کے لیےپردہ کرنا لازم ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

{حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم وأخواتكم وعماتكم وخالاتكم وبنات الأخ وبنات الأخت وأمهاتكم اللاتي أرضعنكم وأخواتكم من الرضاعة وأمهات نسائكم وربائبكم اللاتي في حجوركُم من نسائكم اللاتي دخلتمْ بهن فإِن لم تكونوا دخلتمْ بهن فلا جناح عليكم وحلائل أبنائكم الذين من أصلابكم وأ ن تجمعوا بين الأختين إِلا ما قد سلف إِن الله كان غفورا رحيما} [ النساء:۲۳]

قرآن مجید میں ہے:

{وأحل لكم ما وراء ذلكم} [النساء:24]

صحيحح بخاری ـ میں ہے:

"2502 - حدثنا مسلم بن إبراهيم: حدثنا همام: حدثنا قتادة، عن جابر بن زيد، ‌عن ‌ابن ‌عباس ‌رضي ‌الله ‌عنهما ‌قال: ‌قال ‌النبي ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم ‌في ‌بنت حمزة: (لا تحل لي، يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب، هي بنت أخي من الرضاعة)."

(كتاب الشهادات، باب الشهادة على الأنساب، والرضاع المستفيض،والموت القديم، ج:2 ص:935  ط:دار إبن كثير)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولنا قوله تعالى: { ولاتنكحوا ما نكح آباؤكم من النساء} والنكاح يستعمل في العقد والوطء فلايخلو إما أن يكون حقيقةً لهما على الاشتراك، وإما أن يكون حقيقة لأحدهما مجازاً للآخر، وكيف ما كان يجب القول بتحريمهما جميعاً؛ إذ لا تنافي بينهما كأنه قال عز وجل: {ولاتنكحوا ما نكح آباؤكم من النساء} عقداً ووطئاً."

(کتاب النکاح، فصل المحرمات بالمصاهرة فمنكوحة الأب وأجداده وإن علوا، ج:2 ص:261 ط: دار اکتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100882

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں