بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے ذبیحہ کا حکم


سوال

اگر گھر میں کوئی جانور بیماری کی وجہ سے مر رہاہو اور گھر میں کوئی بالغ مرد نہ ہو تو کیا عورت بھی جانور ذبح کرسکتی ہے ؟

جواب

کسی جانور کو ذبح کرنے کے لیے کوئی مرد موجود نہ ہو یا عام حالات میں جب کہ جانور ذبح کرنے کے لیے  مرد موجود ہو دونوں صورتوں میں اگر عورت ذبح کے طریقے سے واقف ہو تو عورت کا جانور ذبح کرنا جائز ہے ، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (8 / 191):

" قال رحمه الله ( وحل ذبيحة مسلم وكتابي ) ... قال رحمه الله (وصبي وامرأة وأخرس وأقلف ) يعني تحل ذبيحة هؤلاء ۔"

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (6 / 296)

" ( وشرط كون الذابح مسلما حلالا خارج الحرم إن كان صيدا ) فصيد الحرم لا تحله الذكاة في الحرم مطلقا ( أو كتابيا ذميا وحربيا ) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح ( فتحل ذبيحتما ولو ) الذابح ( مجنونا أو امرأة أو صبيا يعقل التسمية والذبح ) ويقدر"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں