بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا تعلیم حاصل کرنے کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا


سوال

میں جنوبی کوریا میں تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں، لیکن چوں  کہ اسلام کسی لڑکی کو محرم کے بغیر اکیلے سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور میرے والدین کی علیحدگی کی وجہ سے میرا کوئی نہیں ہے اور میں اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہوں، جب کہ میں شادی شدہ بھی نہیں ہوں۔

میں جانتی ہوں کہ یہ محض ایک دنیاوی تعلیم ہے اور  آخرت ہماری منتظر ہے، لیکن پھر بھی تعلیم اہم ہے، اس کے علاوہ پاکستان کا تعلیمی نظام بھی خراب ہے، تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کا کوئی حق نہیں ہے؟ میں ایک مسلمان عورت ہونے کی وجہ سے حدود کو اچھی طرح جانتی ہوں، میری والدہ میرے اس منصوے کے خلاف ہیں کہ میں بیرون ملک جاؤں، کیوں کہ وہ کہتی ہیں کہ کہیں  آپ کو کچھ ہو نہ جائے، وہ بھی اپنی جگہ درست ہیں، لیکن میں بے تابی سے بیرون ملک جا کر اسلامی حدود میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں، برائے مہربانی میرے سوال کا جواب دیجیے، میں نے اپنی پوری زندگی میں اس طرح بے بسی محسوس نہیں کی۔

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے عورت کو 78 کلو میٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت کے بقدر بغیر محرم یا بغیر شوہر کے سفر کرنے کی اجازت نہیں دی ہے،  حتی کہ اگر کسی عورت پر حج کی فرضیت کی تمام شرائط بھی پوری ہوجائیں، لیکن اس کے ساتھ  حج پر جانے والا کوئی محرم یا شوہر موجود نہ ہو، تو اس پر حج ادا کرنا کرنا فرض نہیں ہوتا، چہ جائے کہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے عورت کو بغیر محرم کےسفر کرنے کی شرعاً اجازت ہو۔

آپ کا دین پر عمل کرنے کا جذبہ (کہ آپ شرعی حدود میں رہتے ہوئےتعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں) قابلِ ستائش ہے، لیکن شریعت کا آپ کےلیے یہ حکم ہے کہ آپ بغیر کسی محرم کے تعلیم حاصل کرنے کے لیے سفر نہ کریں، بلکہ  آپ اپنے ہی ملک میں رہتے ہوئے شرعی حدود  و قیود کی رعایت رکھتے ہوئے اپنی ضروری تعلیم مکمل کر سکتی ہیں،یا نکاح کرکے محرم / شوہر کے ساتھ چلی جائیں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يخلون رجل بامرأة ولا تسافرن امرأة إلا ‌ومعها ‌محرم» . فقال رجل: يا رسول الله اكتتبت في غزوة كذا وكذا وخرجت امرأتي حاجة قال: «اذهب فاحجج مع امرأتك."

(كتاب المناسك، ج:2، ص:773، ط:المكتب الاسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں