بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا پیر میں گھنگروں باندھنا


سوال

عورت کا گھنگروں باندھنا جس سے اواز پیدا ہوتی ہو  شرعاً کیسا ہے؟

جواب

سونے چاندی کاہرقسم کازیورزینت کے لیے پہنناعورت کوجائزہے،البتہ وہ زیورجس کو پہن کر چلنے سے آواز نکلتی ہو اور فتنے کااندیشہ ہو، اسے پہن کر غیر محرم کے سامنے آنا جائزنہیں، اگرپازیب کی بناوٹ ایسی ہے کہ اسے پہن کر باہرنکلنے اور چلنے سے جھنکار کی آوازموجودہوتی ہے تو اس کا استعمال درست نہیں۔

البتہ ایسے پازیب جوسونے چاندی سے بنے ہوں اورایسی کوئی شے ان میں نہ جڑی ہو جس سے جھنکار کی آواز پیدا ہوتی ہو اور نہ ہی چلتے وقت ان پرغیرمردوں کی نگاہ پڑنے کااندیشہ ہو تو ایسے پازیب پہننادرست ہے۔قرآن کریم میں ہے:[سورہ نور:31]

ولایضربن بارجلهن لیعلم مایخفین من زینتهن

ترجمہ:اورنہ ماریں زمین پراپنے پاؤں کو کہ جاناجائے جوچھپاتی ہیں اپناسنگھار۔(تفسیرعثمانی)

حدیث شریف میں ہے:حضرت عائشہؓ کی خدمت میں ایک چھوٹی لڑکی لائی گئی،جوگھنگروپہنے ہوئےتھی اوروہ بج رہے تھے،حضرت عائشہؓ نے (اس لڑکی کولانے والی عورت سے فرمایا) اس لڑکی کو میرے پاس اس وقت تک نہ لایاجائے جب تک کہ ان گھنگرؤں کو کاٹ کر پھینک نہ دیاجائے،کیوں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناہے کہ اس گھرمیں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں باجے کی قسم کی کوئی چیزہوتی ہے۔

[مشکوۃ،مظاہرحق،کتاب اللباس، 4/189، ط: دار الاشاعت، کراچی]

اس حدیث کوذکرکرکے حکیم الامت مولانااشرف علی تھانویؒ لکھتے ہیں:

حدیث صراحۃً اس پردال ہے کہ جن زیوروں میں خودباجہ ہے اس کاپہننابڑی عورت اورلڑکیوں کوسب کوناجائزہے۔ اورآیت بعدتامل اس پردال ہے کہ جن زیوروں میں خودباجہ نہ ہو مگر دوسرے زیورسے لگ کربجتے ہوں ان کا پہننادرست ہے مگر ان کو پہن کرایسی طرح چلناکہ لگ کرآوازدیں یہ درست نہیں۔

[امدادالفتاویٰ،4/137،ط:دارالعلوم کراچی]

اسی طرح حضرت عمرؓ کی خدمت میں ایک بچی لائی گئی جس کے پاؤں میں گھنگروتھے،آپؓ نے انہیں کاٹ ڈالااورفرمایاکہ:میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناہے کہ ہربجنے والی چیزکے ساتھ شیطان ہوتاہے۔[حوالہ بالا]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں